لاہور کے نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کی تاحال تصدیق نہ ہوسکی جبکہ واقعے کے خلاف بڑی تعداد میں طلبہ نے شدید احتجاج کیا جس کے دوران پولیس اور گارڈز سے تصادم میں متعدد طلبہ زخمی بھی ہوگئے۔
ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس پر پولیس نے فوری ایکشن لیا اور ملزم سیکورٹی گارڈ کو فوری حراست میں لیا، تاہم واقعے کی تاحال تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور پولیس نے مبینہ طالبہ اور اس کے والدین کو ڈھونڈنے کا عمل مسلسل جاری رکھا ہوا ہے، کالج انتظامیہ اور طلباء کی مدد سے حقائق جاننے کی کوشش کر رہے ہیں، کالج کے تمام کیمروں کا ریکارڈ بھی چیک کیا گیا ہے، تاحال واقعے کی تصدیق نہیں ہوئی، مبینہ متاثرہ بچی اور خاندان کو ڈھونڈنے کی کوشش کی جارہی ہے، تمام اسپتالوں کا ریکارڈ اور کالج سی سی ٹی وی ریکارڈنگ چیک کی جا چکی ہے، اب تک کسی متاثرہ بچی کی نشاندہی نہیں ہوئی۔
لاہور؛ نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کا ملزم سیکیورٹی گارڈ گرفتار
واقعے سے متعلق کسی بھی قسم کی معلومات لاہور پولیس کے سوشل میڈیا پر ان باکس کر کے ہماری مددکریں،حکومت پنجاب کی ہدایات کے مطابق لاہور پولیس طلباء سے کوئی سختی نہیں کر رہی، تمام کارروائی کی خود نگرانی کر رہا ہوں، ثبوت ملتے ہی فورا قانونی کارروائی کا آغاز کیا جائے گا، کسی بھی قسم کی پیش رفت کی صورت میں فورا سب کو مطلع کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ واقعے کے خلاف مشتعل طلباء نے آج احتجاج کیا اور کالج پرنسپل کی حوالگی کا مطالبہ کیا، ایس پی ماڈل ٹاؤن اور اے ایس پی نے پرنسپل کو بحفاظت نکالا، طلباء کے پتھراؤ سے ایس پی، اے ایس پی اور پولیس اہلکاروں کو چوٹیں آئیں، طلباء کی کالج کے سیکورٹی عملے سے مڈ بھیڑ میں چند طلباء کو ہلکی چوٹیں آئیں ہیں، زخمی طلباء کو فوری طبی امداد دی گئی، سوشل میڈیا افواہوں کے برعکس کسی بچے کی جان کو کوئی خطرہ نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم احتجاج کرنے والے طلباء سے مسلسل بات کر رہے ہیں ، کوئی مبینہ متاثرہ بچی کی نشاندہی نہیں کر پایا، حقائق تک پہنچنے کے لیے طلباء کی ہر بات کو سن کر تحقیقات کر رہے ہیں، طلباء سے گزارش ہے حقائق تک پہنچنے میں ہماری مددکریں۔