برلن: جرمنی نے جلد ہی اسرائیل کو مزید ہتھیار بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
انٹرنیشنل میڈیا رپورٹ کے مطابق جرمن چانسلر اولاف شولز نے حماس حملے کے متاثرین کی یاد میں منعقد ایک تقریب میں کہا کہ ہم نے ہتھیار فراہم نہ کرنے کا فیصلہ نہیں کیا بلکہ ہم نے ہتھیار فراہم کیے ہیں اور فراہم کریں گے اس مقصد کے لیے حکومت نے ایسے فیصلے کیے ہیں جو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ جلد ہی مزید ہتھیاروں کی ڈیلیوری ممکن ہو گی۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق جرمنی کے اپوزیشن رہنما میرز نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدگی میں تاخیر کر رہی ہے وفاقی حکومت نے گولہ بارود اور یہاں تک کہ ٹینکوں کے اسپیئر پارٹس کے لیے برآمدی اجازت نامے دینے سے انکار کر دیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ حکومت نے ایسے آلات اور مواد کی منظوری روک دی ہے جن کی اسرائیل کو اس وقت اپنے دفاع کے لیے فوری ضرورت ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت اقتصادیات کی طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری سے 21 اگست تک جرمنی کی جانب سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات کی منظوری میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے اس دوران صرف 14.5 ملین یورو مالیت کے ہتھیار برآمد کیے گئے، اس سے قبل 2023 میں جرمنی نے اسرائیل کو 326.5 ملین یورو مالیت کے ہتھیار برآمد کیے تھے جن میں فوجی سازوسامان اور جنگی ہتھیار شامل تھے۔
رائٹر کی رپورٹ کے مطابق برآمدات میں کمی پر تبصرہ کرتے ہوئے جرمن حکومت نے کہا ہے کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات پر پابندی نہیں ہے لیکن ہتھیاروں کی برآمدی اجازت بین الاقوامی قوانین، خارجہ پالیسی اور سلامتی کے تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے محتاط جائزہ لینے کے بعد دی جاتی ہے۔