اسلام آباد: معروف تاجر رہنما اور یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی ) کے پیٹرن انچیف اور سابق نگران صوبائی وزیر ایس ایم تنویر نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت چیلنجز کے باجود بہتری کی جانب گامزن ہے تاہم توانائی کی قیمتاور بلند شرح سود انڈسٹری،کاروبار کے فروغ اور معاشی بحالی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔
اسلام آباد میں منعقدہ یو نائیٹڈ بزنس گروپ کی سینٹرل کور کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران ایس ایم تنویر نے کہا کہ ہم نے اپنے اجلاس میں یو بی جی کے اسٹرکچر، پاکستانی معیشت کو درپیش مسائل اور آئی پی پیز کے مسئلے پر گفتگو کی اور پاکستان کی بزنس کمیونٹی سمجھتی ہے کہ حکومتی کوششوں سے معیشت بہتر ہو رہی ہے مگر ابھی ہمیں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوٖں نے کہا کہ بحالی کا یہ سفر انتہائی طویل ہے، عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) پروگرام کی صورت میں ہمیں سانس لینے کا موقع ملا ہے، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے پاس مذکورہ اصلاحات کے نفاد کا یہ آخری موقع ہے، ہمیں طویل المدتی پالیسیوں کی تشکیل کے ذریعے بہتری کی طرف سفر کو تیز کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ زراعت کے شعبے میں اصلاحات وقت کی ضرورت ہے، ہمیں پانی بچانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔
صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ فیڈ ریشن کے پلیٹ فارم نے گزشتہ ایک سال میں بزنس کمیونٹی کی طرف سے ہر سطح پر بھرپور فعال کردار ادا کیا ہے، ہمارے جو بنیادی مسائل ہیں وہ سب کے علم میں ہیں، آئی پی پیز کے معاملے پر بزنس کمیونٹی کی مشترکہ کوششوں کی وجہ سے بہتری کی امید پیدا ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو یقینی بنانا ہوگا کہ سرمایہ کار اپنا پیسہ کاروبار میں لگائے، انڈسٹری لگے گی تو ہی کاروبار پھیلے گا اور روزگار بھی پیدا ہوگا۔
سیکریٹری جنرل یو بی جی ظفر بختاوری نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت سب سے زیادہ سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، بزنس کمیونٹی کا مطالبہ ہے کہ اسلام آباد کو دھرنا فری شہر قرار دیا جائے، احتجاج کا جمہوری حق استعمال کرنے کے لیے جگہ مختص کی جانی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بطور وفاقی دار الحکومت اس شہر پر سب کی نظر ہے اور یہاں ہونی والی ہر چھوٹی یا بڑی سرگرمی دنیا کے ہر دارالحکومت میں نوٹس کی جاتی ہے، آئے روز شہر کو ہر طرف سے بند کرنے سے سرمایہ کار کو کیا پیغام جائے گا، ہمیں معیشت اور کاروبار کے لیے ماحول بہتر بنانا ہوگا، مقامی سطح پر جب تک حالات بہتر نہیں ہوں گے کیسے سرمایہ کاری آ سکتی ہے۔
قبل ازیں یو بی جی فیڈرل کور کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ممبر قومی اسمبلی مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ بزنس کمیونٹی پاکستان کی معیشت کی سب سے بڑی اسٹیک ہولڈر ہے، آئی پی پیز کا معاملہ جس بہترین انداز میں بزنس کمیونٹی نے اٹھایا ہے، اس کی مثال نہیں ملتی، حکومت کو یہ احساس دلایا گیا ہے کہ بزنس کمیونٹی کے بغیر آگے نہیں بڑھایا جا سکتا۔
سابق صدر ایف پی سی سی آئی، صدر یو بی جی بلوچستان انجینئر دارو خان نے کہا کہ بلوچستان کے بزنس مین کو سب سے بڑا مسئلہ سیکیورٹی کا درپیش ہے، اس حوالے سے اقدامات کی ضرورت ہے، دوسرا پنجاب سے سامان لے جانے پر بے جا ٹیکس کی وصولی کو فوری ختم کیا جانا چاہیے۔
یو بی چی کے پی کے صدر غضنفر بلور نے کہا کہ پاکستان کی انڈسٹری اس وقت بدترین حالات کا شکار ہے، ہمیں حکومتی اقدمات پر مایوسی ہے، اقتدار میں بیٹھے لوگوں کو سمجھنا ہوگا کہ ملک چلانے کے لیے انڈسٹری کو چلانا ضروری ہے۔
اجلاس میں پیٹرن انچیف یوبی جی ایس ایم تنویر کے علاوہ، صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ، سیکریٹری جنرل یو بی جی ظفر بختاوری، رکن قومی اسمبلی مرزا اختیار بیگ، صدر یو بی جی سندھ خالد تواب، صدر یو بی جی بلوچستان انجینئر دارو خان، صدر یو بی جی کے پی عضنفر بلور، صدر یو بی جی آئی سی ٹی، گلگت بلتستان عبد الرؤف عالم، نائب صدر ایف پی سی سی آئی اعجاز ذکی، مومن علی ملک، میاں زاہد حسین، احمد چنائے، عبد السمیع خان، حنیف گوہر، میاں ظفر اقبال، جوہر علی راکی، حاجی افضل، جواد حسین کاظمی، زبیر ملک، خالد اقبال ملک، خالد اقبال ملک، میاں اکرم فرید، طارق جاوید، احسن بختاوری سمیت ملک بھر سے سینٹرل کمیٹی کے ممبران شریک ہوئے۔