لاہور: تجزیہ کار فیصل حسین کا کہنا ہے کہ اس قوم کی بدقسمتی کہہ لیں کہ ہم کس حال میں زندگی گزار رہے ہیں، آئی ایم ایف سے قرض ملنے کو خوشخبری کہا جا رہا ہے، اس ملک کو خیرات، زکوٰۃ اور قرضہ ملتا ہے تو وہ خوشخبری ہوتی ہے، قرض ملنا کوئی خوشخبری ہوتی ہے؟۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بہرحال اس کے بغیر چارہ بھی نہیں تھا ورنہ پاکستان ڈیفالٹ کی طرف چلا جاتا، تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ قرضے جب بھی لیے جائیں وہ خوش خبری نہیں ہوا کرتی، پاکستان بری طرح پھنس گیا تو یہ ہمیں بیل آؤٹ پیکیج ملا ہے مثلا یہ ہے کہ یہ ہماری معیشت کے لیے نہیں ہے ہمارے قرضوں کے سود کو اتارنے، ادائیگیوں کے توازن کو درست کرنے کیلیے ہے۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ موجودہ مالی صورتحال میں آئی ایم کا پروگرام گورنمنٹ کیلیے ریلیف ہے، موجودہ پروگرام میں صوبائی ٹیکس اور معاملات بھی آئی ایم ایف کے جائزے میں شامل ہیں، دو تین دن پہلے ایشیائی ترقیاتی بینک کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ آئی ایم ایف کی شرائط پورا کرنے کی راہ میں سیاسی اور ادارہ جاتی کشیدگی رکاوٹ بن سکتی ہے۔
تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ جس قرض کی منظوری ہوئی ہے یہ خوش خبری والی بات تو نہیں ہے، یہ پاکستان کیلیے آئی ایم ایف کا مہنگا ترین پیکیج ہے، اس پروگرام کیلیے حکومت نے بہت پاپڑ بیلے اور اس کے بعد اس قرض کی منظوری ہوئی،تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ یہ بیل آؤٹ پیکیج ہے اس سے عام آدمی کی مشکلات کم نہیں ہوں گی، ہم نے پہلے بھی مانگ تانگ کر گزارا کیا ہے پاکستان میں میں فنانسنگ گیپ تھا، بجٹ کا خسارہ تھا باہر سے زرمبادلہ بھی نہیں آ رہا تھا، بیرونی سرمایہ نہیں ہو رہی تھی۔