نیویارک: وزیراعظم اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں محمد شہباز شریف نے فلسطین میں جاری کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کے سخت احتساب کا مطالبہ بھی کیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم محمد شہبازشریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے درمیان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ملاقات ہوئی۔
وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے ’’مستقبل کی سربراہی‘‘ کے عنوان سے کانفرنس کے انعقاد کا خیرمقدم کیا اور امید کا اظہار کیا کہ اس کے نتائج سے ترقی پذیر ممالک کو اسسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولز SDGs اور موسمیاتی اہداف کے نفاذ کے لیے مالیاتی خلا اور نظام کو بہتر کرنے میں مدد ملے گی۔
سیکرٹری جنرل کو جموں و کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم نے مقبوضہ وادی میں بھارت کی جارحانہ کارروائیوں پر پاکستان کی شدید تشویش کا اظہار کیا اور جنوبی ایشیا میں دیرپا امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے تنازع کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
شہباز شریف نے سیکرٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کو یقینی بنانے کے لیے اپنے اثرو رسوخ کا استعمال کریں۔ وزیراعظم نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی نسل کشی کی مہم کی شدید مذمت کی اور فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
وزیراعظم نے عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ اسرائیل کا احتساب کرے اور خودمختار ریاست فلسطین، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، کے قیام کے لیے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔
وزیر اعظم نے اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر اور دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کو روکنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے سال 2025-26 کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے فعال کردار ادا کرنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
سیکرٹری جنرل گوتیریس نے اقوام متحدہ میں پاکستان کی فعال شمولیت کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے امن مشن میں شرکت اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے قیام کے لیے پاکستان کے کردار پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔