واشنگٹن: امریکا کی مرکزی بینک نے افراط زر پر قابو پانے کے لیے 4 سال میں پہلی بار شرح سود میں کمی کر دی ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی معیشت کی حیثیت رکھنے والے امریکا میں افراط زر کی وجہ سے شرح سود دو دہائیوں میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔
امریکی فیڈرل ریزرو نے شرح سود میں 50 بیسس پوائنٹس کی کٹوتی کا اعلان کیا ہے۔
فیڈ کے پالیسی سازوں کو بھی توقع ہے کہ اس سال شرح سود میں مزید 50 بیسس پوائنٹس کی کمی کی جائے گی۔
شرح سود میں کمی کے اعلان کے بعد وال اسٹریٹ میں بھی دن کا اختتام قدرے گراوٹ کا شکار رہا اور ایس اینڈ پی 500 میں 0.29 فی صد کی کمی واقع ہوئی۔
انٹرایکٹو بروکرز کے چیف مارکیٹ اسٹریٹجسٹ اسٹیو سوسنک نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ 2022 کے موسم گرما میں عروج پر پہنچنے والے افراط زر میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔
فیڈرل ریزرو بینک کی جانب سے اپنے بینچ مارک فیڈرل فنڈز کی شرح کو 4.75 فیصد سے 5 فیصد تک کم کرنے کا فیصلہ افراط زر کے خلاف اس کی جنگ میں ایک اہم موڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔
فیڈرل ریزرو بینک کے سربراہ جیروم پاول نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا شرح سود میں کمی کا یہ فیصلہ ہمارے بڑھتے ہوئے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔