اسلام آباد ہائیکورٹ نے صحافیوں نے ایکریڈیشن سے متعلق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو ایس او پی بنانے کی ہدایت کر دی۔
عدالت نے ایکریڈیشن پراسیس سے متعلق تفصیلات طلب کرتے ہوئے پی سی بی کو خود معاملہ حل کرنے کی ہدایت کر دی۔ جسٹس بابر ستار نے وکیل پی سی بی کو ہدایت کی کہ انا کا مسئلہ نا بنائیں اور مسئلے کو حل کریں ورنہ عدالت فیصلہ دے گی۔
جسٹس بابر ستار نے سپورٹس جرنلسٹس کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے عبدالواحد قریشی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالتی نوٹس پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے تحریری جواب عدالت میں جمع کرا دیا۔ پی سی بی کے وکلا تفضل حسین رضوی اور سلمان نصیر نے عدالت کو بریف کیا۔
جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ جرنلسٹس کی ایکریڈیشن کا پراسیس دکھائیں کہ آپ نے کیا پراسیس کیا ہے؟
وکیل پی سی بی نے بتایا کہ پی سی بی نے راولپنڈی ٹیسٹ کے لیے 118 میڈیا پرسنز کو ایکریڈیشن دی لیکن پٹشنرز سمیت 70 دیگر صحافیوں کو ایکریڈیشن نہیں دی گئی، راولپنڈی اسٹیڈیم کے میڈیا باکس میں اتنے ہی جرنلسٹس کی گنجائش ہے۔
جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ یہ کس نے طے کیا کہ کن 118 جرنلسٹس کو ایکریڈیشن دی جائے گی، اگر کوئی پی سی بی پر تنقید کرے تو آپ ایکریڈیشن نہیں دیں گے؟
وکیل پی سی بی تفضل حسین رضوی نے بتایا کہ ایکریڈیشن جاری نا کرنے کا پی سی بی پر تنقید سے کوئی تعلق نہیں، جن لوگوں کو ایکریڈیشن نہیں دی گئی اس میں سیکیورٹی کلیئرنس کا ایک ایشو بھی ہے۔
جسٹس بابر ستار نے سوال کیا کہ جن جرنلسٹس کی پہلے سے سیکیورٹی کلیئرنس اور ایکریڈیشن تھی ان کی سیکیورٹی کا اب کیا مسئلہ ہوگیا؟ وکیل تفضل حسین رضوی نے عدالت کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ پی سی بی اس ایشو کا حل نکالے گا۔ جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ پی سی بی اس معاملے کو خود حل کرے اور آئندہ ہفتے عدالت کو رپورٹ دے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میچ کل سے ہے، اس کے لیے عدالت پٹشنرز کو اجازت دے۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیتے کہ یہ تو آپ حتمی ریلیف مانگ رہے ہیں اور ابھی ایک سیریز ختم ہوئی ہے، باقی تو ہوں گی، ہم اس درخواست کو نمٹا نہیں رہے بلکہ آئندہ ہفتے کے لیے ملتوی کر رہے ہیں، آپ اس کا باقاعدہ ایس او پی بنائیں اور عدالت کو پراسیس سے آگاہ کریں۔
اسپورٹس جرنلسٹس کو پی سی بی کی جانب سے ایکریڈیشن نا دینے کے خلاف درخواست پر سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔