کراچی:
’’سر میچ کیوں نہیں ہو رہا‘‘ ایک کھلاڑی نے ٹیم منیجر سے پوچھا
’’وہ دراصل انڈیا نے اسٹیڈیم کے باہر ڈرون حملہ کیا تھا نہ اس لیے‘‘ اسے جواب ملا
’’ان کی ایسی کی تیسی، ہم ڈرنے والے نہیں ہیں، آپ حکام کو ہمارا پیغام پہنچا دیں ہم کھیلنے کیلیے تیار ہیں‘‘ اس کھلاڑی نے جب یہ کہا تو دیگر نے بھی ’’ہاں ہاں ہم تیار ہیں کی آوازیں بلند کیں‘‘
یہ جذبہ دیکھ کر منیجر کی آنکھیں بھر آئیں اور انھوں نے جواب دیا ’’ہمارا کوئی مسئلہ نہیں لیکن غیرملکی کرکٹرز اور اسٹیڈیم میں موجود ہزاروں شائقین کا بھی تو سوچنا ہے، بزدل دشمن کہیں کوئی ایسی حرکت نہ کر دے جس سے نقصان ہو اسی لیے میچ ملتوی کیا گیا ہے‘‘
اس کے بعد آپ جانتے ہیں کہ کیا ہوا، پہلے لیگ دبئی لے جانے کا فیصلہ کیا گیا اور چند گھنٹوں بعد ملتوی کرنے پر اتفاق ہوا، جنگ بندی کے بعد ری شیڈول ہو کر اب میچز دوبارہ شروع ہو چکے ہیں، راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں ہی پی ایس ایل میں تعطل آیا اور وہیں سے دوبارہ آغاز ہوا، کتنا دلکش منظر تھا جب ہزاروں شائقین قومی پرچم لہرا کر میچ سے لطف اندوز ہورہے تھے، ملی نغموں کی دھن پران کا رقص دیکھ کر دنیا کو اندازہ ہو گیا کہ پاکستانی کھیلوں سے محبت کرنے والے امن پسند لوگ ہیں۔
لیکن اگر ہمیں چھیڑا جائے تو پھر ہم دشمن کو چھوڑتے بھی نہیں ہیں، پی سی بی نے ابتدائی میچز کو مسلح افواج کے نام کر کے اچھا قدم اٹھایا، انہی کی وجہ سے ہم بھارت کو داندان شکن جواب دینے میں کامیاب رہے جس نے دنیا بھر میں موجود پاکستانیوں کا سر فخر سے بلند کر دیا۔
بھارت نے جان بوجھ کر راولپنڈی اسٹیڈیم میں ڈرون بھیجا تھا تاکہ ایک بار پھر کرکٹ کو نشانہ بنا کر پاکستان میں کھیلوں کو روکا جائے لیکن ہوا کیا خود اس کے ملک میں آئی پی ایل رک گئی،پلیئرز خوفزدہ ہو کر چلے گئے،کئی تو واپس بھی نہیں آئے، دیگر کو مستقبل میں معاہدے نہ کرنے جیسی دھمکیاں دے کر بلایا گیا۔
آپ بھارتی ذہنی پستی کا اس بات سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ایسی ایسی جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں جن پر دنیا ہنس رہی ہے، فوٹو شاپ کر کے راولپنڈی اسٹیڈیم کی بھی تباہ شدہ تصویر چلائی گئی، پاکستان نے جہاز گرائے تو پوری دنیا کو ثبوت دیے، بھارت نے جعلی خبریں پھیلا کر خود کو مذاق کا نشانہ بنوایا۔
آسٹریلیا کے مچل اسٹارک نے بھارت جانے سے انکارکر دیا لیکن ان کے ہم وطن ڈیوڈ وارنر نے پاکستان آنے کا فیصلہ کرنے میں کوئی تاخیر نہیں کی، ہم نے انھیں کوئی دھمکی نہیں دی کہ نہیں آئے تو آئندہ نہیں بلائیں گے، پیسے کی وارنر کے پاس کیا کمی ہوگی،بطور کپتان کراچی کنگز کے ساتھ وہ جذباتی طور پر منسلک ہو چکے اور انھیں پاکستانی سیکیورٹی پر بھی پورا اعتماد ہے اسی لیے یہاں آ کر دوبارہ کھیل رہے ہیں۔
میری کئی غیر ملکی کرکٹرز سے بات چیت ہوتی رہتی ہے، ان میں سے بیشتر یہ کہتے ہیں کہ ہمارا پاکستان میں جتنا خیال رکھا جاتا ہے ایسا کہیں اور نہیں ہوتا، چاہے لاہور قلندرز کے ثمین رانا اور عاطف رانا ہوں یا کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ندیم عمر، حسن ندیم عمر یا اعظم خان، پشاور زلمی کے جاوید آفریدی ہوں یا محمد اکرم، کراچی کنگز کے سلمان اقبال ہوں یا حیدر اظہر ، اسلام آباد یونائیٹڈ کے ریحان الحق ہوں یا ملتان سلطانز کے علی ترین یہ سب کھلاڑیوں کو شہزادوں کی طرح رکھتے ہیں۔
ہماری سیکیورٹی ایجنسیز انھیں سربراہ مملکت جیسی سیکیورٹی فراہم کرتی ہیں، اچھا کھیلیں یا خراب ہمیشہ سپورٹ کیا جاتا ہے، اسی لیے ایک بار جو پی ایس ایل میں شرکت کر لے اگلی مرتبہ اسے آنے کا فیصلہ کرنے میں تاخیر نہیں ہوتی، بھارت میں یقینی طور پر زیادہ پیسے ملتے ہیں ،لیکن یہاں اس کے ساتھ پیار اور دوستی بھی ملتی ہے، آپ سکندر رضا کی مثال دیکھ لیں وہ اپنے سخت ترین شیڈول سے وقت نکال کر پاکستان پہنچ چکے ہیں، ایسی کمٹمنٹ شاید ہی آپ کو کسی اور لیگ میں ملے۔
پہلے کہا جا رہا تھا کہ شاید بڑے نام نہ آ سکیں اب دیکھیں کئی اہم کرکٹرز پاکستان آ چکے ہیں، ہمیں اس موقع پر پی سی بی کو بھی داد دینی چاہیے، محسن نقوی بطور وزیر داخلہ بیحد مصروف رہے لیکن ساتھ کرکٹ معاملات کو بھی دیکھتے رہے، وہ بہترین آل راؤنڈر ہیں اور بیک وقت کئی محاذ کامیابی سے سنبھال سکتے ہیں، شاید اسی لیے ملک کی بیشتر طاقتور ترین شخصیتوں کی آنکھ کا تارا ہیں۔
انھوں نے بہت اچھے انداز سے پی ایس ایل کے معاملات کو دیکھا اور اہم فیصلے کیے،لیگ کے سی ای او سلمان نصیر نے بھی دن رات کی پروا کیے بغیر بہترین انداز میں فرائض نبھائے،میڈیا کے محاذ پر عامر میر، رفیع اللہ اور رضا راشد لگے رہے، جو کام مہینوں کے تھے وہ گھنٹوں میں ہوئے اور پاکستان ایک بار پھر مسابقت سے بھرپور سپر لیگ شروع کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
بھارتی ذہنیت کا آپ اس بات سے اندازہ لگا لیں کہ مجھ جیسے ایک عام صحافی کا بھی ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ اپنے ملک میں بند کر دیا، کئی دیگر پاکستانیوں کے ساتھ بھی ایسا کیا گیا، پی سی بی اور لاہور قلندرز تو پہلے ہی اس معطلی کی زد میں آ گئے تھے لیکن ہم پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا، اپنے ملک پر ایسے ہزاروں سوشل میڈیا اکاؤنٹ قربان۔
بھارتی سچ بتانے والی آوازیں روک کر اپنے اس میڈیا کو فروغ دے رہے ہیں جس نے حالیہ کشیدگی میں لاہور ’’پورٹ‘‘ پر حملہ کروا دیا، اس پورٹ کو آج تک لاہوریوں نے بھی نہیں دیکھا تھا، بھارتیوں نے تو کراچی کو بھی فتح کر لیا تھا، بس یہ لوگ اسی میں خوش رہیں، 2،4 فلمیں بنا کر اپنی قوم کو اور بے وقوف بنائیں، شکر ہے ہمارے ملک میں ایسا نہیں، یہاں جنگ کے دوران بھی سچ بتایا گیا جس کی وجہ سے میڈیا پرعوام کا بھروسہ برقرار رہا۔
راولپنڈی اسٹیڈیم کی رونقیں دیکھ کر ہر پاکستانی خوشی سے سرشار ہے، ہمیں فتح کا جشن مناتے ہوئے ہوشیار بھی رہنا چاہیے، بھارت پاکستان کیلیے کھودے گڑھے میں خود گر چکا،اب اس کے اپنے لوگ اور غیرملکی میڈیا بھی حکومت پر سوال اٹھا رہے ہیں،آئندہ کوئی ایڈونچر کرتے وقت اسے ہزار بار سوچنا پڑے گا۔
(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)