لانڈھی میں ڈاکوؤں نے مزاحمت پر ایک اور گھر اجاڑ دیا

لانڈھی میں ڈاکوؤں نے مزاحمت پر ایک اور گھر اجاڑ دیا



کراچی:

ضلع کورنگی کے علاقے لانڈھی میں ڈاکوؤں نے دوسرے روز بھی ایک اور گھر اجاڑ دیا جہاں ڈکیتی مزاحمت پر شہری کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر ابدی نیند سلا دیا، جہاں  دوروز کے دوران سفاک ڈاکوؤں نے فائرنگ سے کمسن لڑکے اور شہری کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر زندگی سے محروم کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق لانڈھی کے علاقے 4 نمبر  گلی نمبر 2 اسکول گلی میں موٹر سائیکل سوار سفاک ڈاکوؤں نے ڈکیتی مزاحمت پر 36 سالہ شاہ فہد ولد طاہر کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا اور موقع سے فرار ہوگئے۔

ڈاکوؤں کی فائرنگ سے مقتول کے چہرے پر گولی لگی تھی جو جان لیوا ثابت ہوئی، مقتول کی لاش چھیپا کے رضا کاروں نے ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال پہنچائی۔

مقتول کے چھوٹے بھائی شاہ اویس نے بتایا کہ ان کا مقتول بھائی شاہ فہد شیر شاہ میں کمپریسر کا مکینک اور اس کی فروخت کا بھی کام کرتا تھا جو کہ موٹر سائیکل پر گھر آرہا تھا کہ قریب ہی ڈاکوؤں نے فائرنگ کا نشانہ بنا کر زندگی سے محروم کر دیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہمیں تو محلے سے کسی نے گھر آکر بتایا کہ شاہ فہد کے ساتھ یہ واقعہ ہوگیا، مقتول بھائی کا موبائل تو مل گیا ہے لیکن اس کے پاس رقم بھی موجود ہوتی تھی جو  غائب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقتول دو بچوں کا باپ تھا اور 5 سال قبل ان کا کڈنی ٹرانسپلانٹ بھی ہوا تھا اور اس کا ڈونر میں تھا اور ہر 3 ماہ بعد چیک کے لیے ایس آئی یو ٹی جانا ہوتا تھا اور صبح ہفتے کو چیک اپ کے لیے بھی جانا تھا لیکن سفاک ڈاکوؤں نے میرے بھائی سے جینے کا حق ہی چھین لیا۔

شاہ اویس نے بتایا کہ چھوٹا بھائی ہونے کے ناطے آج اس واقعے پر مجھ پر جو گزری ہے وہ میں بیان نہیں کر سکتا، واقعے کے بعد علاقے میں شدید اشتعال پھیل گیا اور مکینوں نے اعلیٰ پولیس حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ایس ایچ او لانڈھی کو فوری طور پر معطل کیا جائے اور دیگر پولیس افسران کی ناقص کارکردگی کا جائزہ لیا جائے۔

مشتعل افراد نے کہا کہ ڈاکوؤں کی فائرنگ کا خمیازہ شہریوں کو جان گنوا کر اور زخمی ہو کر برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل بھی لانڈھی 89 میں سفاک ڈاکوؤں کی فائرنگ سے گھر کی دہلیز پر 10 سالہ امین سر پر گولی لگنے سے زندگی سے محروم اور ان کی خالہ گردن کے قریب گولی لگنے سے زخمی ہوگئی تھیں لیکن پولیس افسران کی جانب سے شہریوں کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔

کراچی میں رواں سال ڈکیتی مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ کا نشانہ بن کر زندگی کی بازی ہارنے والے شہریوں کی مجموعی تعداد 44 ہوگئی ہے۔





Source link