سائنس دان مریخ کے ایٹماسفیئر میں مخصوص بنائے گئے دھول کے ذرات چھڑک کر اس کا درجہ حرارت میں اضافہ کرتے ہوئے اسے رہنے کے قابل بنانے پر کام کر رہے ہیں۔
یہ خیال ان انقلابی طریقوں میں سے ایک ہے جو سائنس دانوں نے مریخ کو ٹیرا فارم کرنے کے لئے تجویز کیے ہیں، تاکہ اسے زمین کی طرح بنایا جاسکے اور اس کو انسانوں کے لئے ایک گھر کے طور پر استعمال کیا جاسکے۔
اس وقت، مریخ کی سرزمین ناقابل برداشت ہے: یہ انتہائی سرد ہے، مہلک یو وی شعاعیں خوب برستی ہیں، مٹی نمکین ہے، ہوا باریک ہے، اور اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ فی الحال وہاں کوئی زندگی ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق پیش کیا گیا یہ نیا طریقہ پیش کیے گئے پچھلے طریقوں کے مقابلے میں پانچ ہزار گنا زیادہ موثر ہے۔
یہ طریقہ ان وسائل کا استعمال کرتا ہے جو مریخ پر آسانی سے دستیاب ہیں – بجائے اس کے کہ ہمیں اپنے سیارے سے مواد منتقل کرنے کی ضرورت ہو، یا انہیں مریخی زمین سے کھودنا پڑے۔
محققین نے متنبہ کیا ہے کہ اس تجویز کو عملی جامہ پہنانے میں کئی دہائیاں درکار ہوں گی۔ لیکن بہت سی دیگر تجاویز ناممکن ہوسکتی ہیں کیونکہ ان کو عملی جامہ پہنانے کے لئے بہت زیادہ کام کی ضرورت ہوگی۔
The post مریخ کو رہنے کے قابل بنانے کے لیے نیا طریقہ ایجاد appeared first on ایکسپریس اردو.