اسلام آباد:
سینیٹ کی منصوبہ بندی کمیٹی کے اجلاس میں سندھ میں موٹرویز کی عدم تعمیر پر پیپلز پارٹی کے سینیٹرز نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
قومی شاہراہوں میں امتیازی سلوک پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو بند کرنے اور اختیارات صوبوں کو دینے کی تجویز بھی پیش کی گئی ۔سینیٹ کی منصوبہ بندی کمیٹی کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر قراۃالعین مری کی زیر صدارت ہوا۔
مزید پڑھیں: عید کے اختتام پر موٹر ویز اور قومی شاہراہوں پر ٹریفک کا بہاؤ، ٹریول ایڈوائزری جاری
اجلاس میں سندھ کے ساتھ ترقیاتی منصوبوں میں امتیازی سلوک کا معاملہ چھایا رہا۔ سینیٹر قراۃالعین مری نے این ایچ اے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ادارے کو بند کر کے موٹروے اور ہائی وے منصوبے صوبوں کو منتقل کر دینے چاہئیں تاکہ ہر صوبہ اپنی ضروریات کے مطابق فیصلے کر سکے۔
سینیٹر شہادت اعوان کا کہنا تھا کہ چیچو کی ملیاں تک موٹروے بن چکی ہے لیکن سندھ کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ سینیٹر جام سیف اللّٰہ نے کہا کہ ایلیٹ کلاس کو فائدہ دینے کے لیے بہاولنگر تک موٹروے بنائی جا رہی ہے جبکہ سکھر کراچی جیسے قومی اہمیت کے منصوبے نظر انداز ہیں۔
مزید پڑھیں: قومی شاہراہوں اور موٹر ویز پر عائد ٹول ٹیکس میں رواں برس دوسری بار اضافہ
چیئرپرسن کمیٹی کا کہنا تھا کہ ایکنک کے فیصلے یکطرفہ ہیں، اور پنجاب کے منصوبوں کو غیر معمولی ترجیح دی جا رہی ہے۔این ایچ اے حکام نے بتایا کہ ایم نائن موٹروے کی نئی فزیبلٹی تیار کی جا رہی ہے،جبکہ سکھر کراچی موٹروے کو بھی ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے ۔