اسلام آباد:
تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ ٹرین پر دہشت گردی انتہائی قابل افسوس ہے، اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ واقعہ بذات خود اتنا بڑا ہے کہ ابھی تک دنیا میں صرف 6ایسے واقعات ہوئے ہیں جہاں پہ ٹرین ہائی جیک ہوئی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچوستان اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی آج کی جو پریس کانفرنس تھی ، اس نے بہت کچھ بتایا اور بہت سے سوال اب بھی جواب طلب رہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ نیٹ میٹرنگ پالیسی میں بڑی تبدیلی کر دی گئی ہے۔ اب چار ہزار 135میگاواٹ تک پہنچنے والی سولر انرجی ترقی کو دھچکا لگا ہے۔ سستی بجلی کا سنہری دور ختم ہو گیا ہے۔ حکومت نے صارفین کو بڑا دھچکا دیا ہے۔
وزیر خزانہ کی سربراہی میں ای سی سی نے نیٹ میٹرنگ ریگولیشنز میں ترامیم کی منظور دے دی ہے۔ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ لوگ سولر پینلز پر جانے پر کیوں مجبور ہوئے؟اگر یہ پالیسی اتنی ہی بری تھی تو پھر 2015 میں یہ کیوں دی تھی؟جس طریقے سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ، بجلی کی جو چوری ہے، بجلی کے جو نقصانات ہیں، حکومت کی جو نااہلی کی کاسٹ ہے، جو سبسڈی حکومت نہیں دے سکتی، وہ اس کو بجلی کے ریٹس کے اندر ڈال کر لوگوں سے وصول کیا گیا تو لوگ مجبور ہو گئے کہ وہ اپنی چھتوں پر سولر پینلز لگائیں ، اس سے بجلی بنائیں، اپنے لیے بھی آسانی پیدا کریں اور جواضافی بجلی ہے وہ سسٹم میں فروخت کر دیں۔
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا یہ ہفتہ پاکستان کے لیے کافی مشکل رہا۔ دہشت گردی کے واقعات میں ہرروز ہم دیکھ رہے ہیں کہ اضافہ دیکھنے کو تو مل رہا ہے لیکن اس ہفتے گیارہ مارچ کو جو افسوس ناک واقعہ ہوا کہ مسافروں سے بھری ٹرین کوئٹہ سے صبح نو بجے پشاور کے لیے روانہ ہوئی، لیکن بولان پاس پر دہشتگردوں نے اس پر حملہ کیا اور پھر اس کو ہائی جیک کر لیا گیا۔ ٹرین کی ہائی جیکنگ بھی کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔
اگر آپ تاریخ دیکھیں تو یہ پوری دنیا میں دہشتگردوں کے ہاتھوں ٹرین کو ہائی جیک کرنے کا چھٹا واقعہ تھا۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت 2015 میں شمسی توانائی کی پالیسی لائی جس میں اپنے گھروں میں سولر پینل لگانے کے لیے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ تاکہ وہ نہ صرف بجلی کی پیداوار میں خود کفیل ہوں بلکہ اضافی بجلی نیشنل گرڈ کو بھی بیچیں۔
پچھلے کچھ عرصہ میں سولر پینلوں کی تنصیب میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ لیکن لگتا یہ ہے کہ حکومت کو یہ بات ہضم نہیں ہو رہی کہ ان کے کہنے پر عوام نے کیوں ان کی پالیسی پر عملدرآمد کیا۔ ان کو فائدہ ہوا۔ اب حکومت ان سے یہ فائدہ واپس لینا چاہتی ہے۔