حکومت کی جانب سے نجی بینکوں سے بھاری سود پر قرض لینے سے پاکستان کے بینکوں نے سال دو ہزار چوبیس میں پہلی بار 600 ارب روپے سے زائد کا منافع کمایا۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ بلند شرح سود کی وجہ سے بینکوں کو قرضوں پر زیادہ منافع حاصل ہوا، قرضوں کی بڑھتی ہوئی مانگ بھی بینکوں کے زائد منافع کی وجہ بنی، بینکوں نے فیس بیسڈ آمدنی میں بھی اضافہ کیا۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت کے مقامی کمرشل بینکوں سے قرضے 35 ٹریلین روپے تک پہنچ گئے، بیرونی قرضوں کا حجم 25.2 ٹریلین روپے ہے، بیرونی قرضوں پر اوسط سود کی شرح صرف 1 فیصد ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ نے کہا کہ مقامی قرضوں پر سود کی شرح تاریخی طور پر 22 فیصدکے قریب رہی ہے، حالیہ دنوں میں مقامی قرضوں پر سود کی شرح 12-13فیصد تک پہنچ چکی،میزان بینک نے سب سے زیادہ ایک سال میں 100 ارب روپے کمائے، شرح سود میں کمی کے باعث رواں سال بینکوں کے منافع میں کمی متوقع ہے۔