روم: کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کی صحت میں بہتری آ رہی ہے، اور اب انہیں وینٹیلیٹر کی ضرورت نہیں۔ ویٹیکن کے مطابق، 88 سالہ پوپ اب بھی آکسیجن تھراپی پر ہیں لیکن ان کی طبیعت مستحکم ہے۔
پوپ فرانسس کو 14 فروری کو روم کے جیمیلی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا، جہاں انہیں شدید سانس کی بیماری اور دیگر پیچیدگیوں کا سامنا تھا۔ ویٹیکن کے تازہ بیان میں کہا گیا کہ پوپ کو اب “نان انویسیو میکینکل وینٹیلیشن” کی ضرورت نہیں رہی، اور وہ بغیر بخار کے بہتر محسوس کر رہے ہیں۔
حکام کے مطابق، پوپ فرانسس کی طبیعت اب بھی نازک ہے اور ڈاکٹروں نے ان کی حالت کو “گھمبیر مگر مستحکم” قرار دیا ہے۔ اتوار کے روز پوپ نے دو اعلیٰ ویٹیکن عہدیداروں کارڈینل پیٹرو پارولین اور ان کے نائب سے ملاقات کی، تاہم اس ملاقات کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
ویٹیکن کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ پوپ عام خوراک کھا رہے ہیں اور اپنے اسپتال کے کمرے میں چل پھر سکتے ہیں۔
پوپ فرانسس نے اتوار کے روز عوام کے نام ایک تحریری پیغام میں شکرگزاری کا اظہار کیا۔ انہوں نے لکھا: “میں تمام دعاؤں کے لیے آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ مجھے آپ سب کی محبت اور قربت محسوس ہو رہی ہے، اور ایسا لگتا ہے جیسے میں پوری دنیا کے لوگوں کے سہارے صحت یاب ہو رہا ہوں۔”
پوپ فرانسس پچھلے دو سالوں میں کئی بار سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ نوجوانی میں پلورسی (پھیپھڑوں کی بیماری) کی وجہ سے ان کا ایک حصہ نکال دیا گیا تھا، جس کی وجہ سے وہ پھیپھڑوں کے انفیکشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔
ڈاکٹرز کے مطابق، پوپ ڈبل نمونیا میں مبتلا تھے، جو کہ ایک سنگین حالت ہے جس میں دونوں پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں۔ تاہم، ڈاکٹروں نے انہیں مزید احتیاط اور علاج جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
یہ پوپ فرانسس کے طویل ترین عوامی غیر حاضریوں میں سے ایک ہے، کیونکہ وہ پچھلے 17 دنوں سے عوامی طور پر نظر نہیں آئے۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ ان کا علاج کب مکمل ہوگا اور وہ کب ویٹیکن واپس جا سکیں گے۔