واشنگٹن:
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پٹی کے بارے میں اپنے منصوبے کو مؤثر قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اسے زبردستی نافذ نہیں کریں گے۔
فاکس نیوز ریڈیو کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ ان کا منصوبہ حقیقت میں کارگر ہے لیکن وہ اسے مسلط نہیں کر رہے بلکہ صرف تجویز پیش کر رہے ہیں۔
انہوں نے اردن اور مصر کی جانب سے اس تجویز کی مخالفت پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا ان ممالک کو سالانہ اربوں ڈالر امداد دیتا ہے لیکن ان کا ردعمل غیر متوقع تھا۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگر غزہ کے عوام کو انتخاب کا موقع دیا جائے کہ وہ وہیں رہنا چاہتے ہیں یا کسی بہتر جگہ منتقل ہونا چاہتے ہیں تو وہ غالباً غزہ چھوڑنا پسند کریں گے۔
انہوں نے غزہ کے محل وقوع کو شاندار قرار دیتے ہوئے تعجب کا اظہار کیا کہ اسرائیل نے اسے کیوں چھوڑا۔
یاد رہے کہ حال ہی میں ٹرمپ نے غزہ پر امریکا کی جانب سے قبضہ کرنے کا اعلان کیا تھا، جس پر اقوام متحدہ اور متعدد ممالک نے فلسطینیوں کی بے دخلی کی مخالفت کرتے ہوئے دو ریاستی حل پر زور دیا ہے۔