کراچی:
ملک کے متعدد کاٹن زونز میں کپاس کی کاشت شروع ہوگئی، سندھ کے ساحلی اضلاع بدین، ٹھٹھہ، حیدرآباد، میر پور خاص، سانگھڑ اور عمر کوٹ میں کپاس کی بھر پور انداز میں کاشت شروع ہوگئی ہے۔
جبکہ پنجاب کے اضلاع بہاولنگر، رحیم یار خان، وہاڑی، ساہیوال اور بہاولپور میں جزوی طور پر کاشت کا آغاز کیا گیا ہے۔
تاہم مقامی کاٹن مارکیٹوں میں رواں سال روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے باعث کپاس کی کاشت توقعات سے کم ہونے کے خدشات پائے جارہے ہیں۔
فیڈرل کمیٹی آن ایگریکلچر کی جانب سے کاٹن ایئر 2025-26 کے لیے ابھی تک کپاس کے پیداواری اور کاشت کے اہداف بھی مختص نہیں کیے جاسکے ہیں، یو ایس ڈی اے کی جانب سے کاٹن ایئر 2024-25 کے دوران پاکستان میں کپاس کی مجموعی پیداوار کے مقابلے میں 27 فیصد زائد ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ روایتی طور پر ایف سی اے ہر سال فروری کے پہلے ہفتے میں کپاس کی کاشت اور پیداواری اہداف کا تعین کرتی ہے، مگر رواں سال ابھی تک ایف سی اے کی میٹنگ کا انعقاد نہیں ہوسکا، جس کے باعث مذکورہ اہداف مختص نہ ہونے سے کاٹن اسٹیک ہولڈرز کو اپنی حکمت عملی ترتیب دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ درجہ حرارت توقعات کے مقابلے میں زیادہ ہونے کے باعث پاکستان کے کئی شہروں میں کپاس کی کاشت شروع ہو گئی ہے اور بارشیں نہ ہونے کی صورت میں کپاس کی کاشت کافی بہتر ہو سکتی ہے۔
لیکن رواں سال سیلزٹیکس کی چھوٹ ہونے کے باعث روئی اور سوتی دھاگے کی ریکارڈ درآمدات کے باعث اندرون ملک روئی اور پھٹی کی قیمتیں توقعات سے بہت کم ہونے کے باعث کپاس کی کاشت میں کمی کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں، جس سے پاکستان کو آئندہ برس روئی کے ساتھ ساتھ اربوں ڈالر مالیتی خوردنی تیل بھی درآمد کرنا پڑ سکتا ہے۔