لاہور:
رہنما تحریک انصاف شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ سب کو پتہ ہے کہ 8 فروری کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ڈاکہ پڑا عوامی مینڈیٹ پر اور عوام کے اندر جو آگاہی عمران خان نے یا ان کی پارٹی نے پیدا کی ہے۔
اس کا نتیجہ ہے کہ 26 نومبر کو گولیاں چلیں، لوگوں کو مارا پیٹا گیا لیکن آج جس جوش و جذبے کے ساتھ کارکن دوبارہ نکلے تو وہ قابل دید تھا، اپنے کارکنوں کو میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ اس دفعہ کارکن خود آئے تھے، یہ ان کا جذبہ تھا،مجھے بڑی خوشی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج پر گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جو لوگ کہتے تھے کہ تحریک انصاف ختم ہو گئی ان کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن)خرم دستگیر نے کہا کہ پچھلے ایک سال میں جو پیش رفت ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ تحریک انصاف کا جو انتشاری اور فسادی ٹیکٹک تھا حکومت پر دباؤ ڈالنے کیلیے وہ مکمل طور پر ناکام ہوا ہے، اگرچہ اس انتشاری ٹولے نے پانچ رینجرز اور ایک پولیس والے کی جان بھی لی ہے لیکن وہ نقصان جو ہے اس کی تلافی تو نہیں ہو سکتی۔
لیکن یہ بات اب ثابت ہو گئی کہ اس طرح کے متشدد فساد کے ذریعے یا احتجاج کے ذریعے حکومتوں کو پاکستان میں بدلا نہیں جا سکتا نہ ہی بدلا جائے گا،ایک سال ہو گیا پی ٹی آئی کسی بھی فورم پر الیکشن کی دھاندلی کے کوئی ثبوت اور شواہد پیش نہیں کر پائی۔
ماہر بین الاقوامی امور احمر بلال صوفی نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ خلاف توقع اس سے ادارہ اور اس کا جو کونسیپٹ ہے وہ زیادہ مضبوط ہو کر سامنے آئے گا، یہ میں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ جب ایک ایسا ادارہ دنیا میں موریلٹی کی بنیاد، دنیا میں انصاف کی بنیاد فراہم کرتا ہو اور اس کے بارے میں یونیورسل اور متفقہ اتفاق ہو، جب اس کی مخالفت اس طرح سے کی جائے کہ کوئی خاص ایجنڈے کیلیے کسی ایک ملک کے لیے آپ اس پر کوئی بھی قدغن کوئی بھی سینکشن اس کے آفیسرز پر لگائیں گے تو اس کے ردعمل میں لوگ اسی کو ایمفاسائز کریں گے۔