بھارت کی مودی سرکار اور بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد ایک ہی سکے کے دو رُخ تھے۔ بھارتی ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے شیخ حسینہ بھارت کے ہاتھوں کھلونا بنتے ہوئے بنگلا دیش کی جڑیں کھوکھلی کرتی رہی۔
مودی اور شیخ حسینہ کے دور اقتدار مخالفین پر ظلم و جارحیت، آزادی رائے پر پابندی، ماورائے عدالت قتل عام اور اقلیتوں کی حقوق کی پامالی سے داغدار ہیں۔ حسینہ واجد بطور بنگلادیشی وزیراعظم ناکام رہیں اور بھارتی پالیسیوں کی حمایتی بن کر اپنے ہی عوام کی آوازوں کا گلا گھونٹتی رہیں۔
اقتدار کی ہوس میں شیخ حسینہ نے اپنے سیاسی مخالفین خالدہ ضیا اور مرزا فخرالسلام عالمگیر کو پابند سلاسل کیا جب کہ مودی کے دونوں ادوار اقتدار میں متعدد بار سیاسی مخالفین کو عتاب کا نشانہ بنایا گیا جس کی واضح مثال الیکشن سے قبل اروند کیجریوال کی گرفتاریاں ہیں۔
شیخ حسینہ نے اپنے دور میں ریپڈ ایکشن بٹالین بنائی جس کے ذریعے سیکڑوں جبری گمشدگیوں سمیت 25 ہزار سے زائد رہنماؤں کو گرفتار اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور مودی کی جانب سے آر ایس ایس کے غنڈوں کے ذریعے ہندوتوا نظریے کو پروان چڑھایا گیا ۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق شیخ حسینہ نے تنقیدی صحافیوں کو خاموش کرنے کے لیے ڈیجیٹل سکیورٹی ایکٹ (DSA) کے تحت 56 سے زائد صحافیوں کو گرفتار کیا جب کہ مودی نے بھی صحافیوں کو توہین آمیز رویے کا نشانہ بنایا اور نیوز کلک کے 46 صحافیوں کو دہشتگردی کے جھوٹے الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔
اپنے خلاف تنقیدی آوازوں کو خاموش کرنے کے لیے رواں سال ایک مہینے سے زائد عرصے کے لیے انٹرنیٹ سروسز کو معطل کیا گیا جب کہ مودی کے اقتدار میں 800 سے زائد مرتبہ انٹرنیٹ بند رہا۔
2009ء سے 2024ء کے دوران 6 سو سے زائد جبری گمشدگیاں جب کہ 3 ہزار سے زائد ماورائے عدالت قتل کے واقعات ریکارڈ کیے گئے ۔ رواں سال مودی سرکار نے پڑوسی ممالک میں 20 سے زائد ماورائے عدالت قتل کروائے، جس پر مودی کو عالمی سطح پر ذلت کا سامنا کرنا پڑا ۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق راوں سال محض جولائی کے مہینے میں 300 سے زائد طلبہ کو ہلاک جب کہ 3 ہزار سے زائد کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جب کہ مودی کے دور اقتدار میں بھارتی مسلمانوں کے خلاف تشدد کے 255 واقعات رپورٹ کیے گئے۔ اسی طرح جموں و کشمیر میں ظلم و جارحیت کا بازار گرم کرتے ہوئے مودی نے آرٹیکل 370 کی منسوخی سے کشمیر کے حقوق سلب کر دیے۔
شیخ حسینہ کے مذموم مقاصد اور مودی حکومت کی فاشسٹ پالیسیوں کے باعث دونوں کے ہاتھ اپنے ہی عوام کے خون سے رنگے ہیں ۔ کئی دہائیوں سے جو گڑھا حسینہ واجد اپنے دور اقتدار میں کھودتی رہیں، آج وہ اپنے ہی عوام کے ہاتھوں ذلیل ہو کر خود ہی اس میں جا گریں اور چھپنے کے لئے بھارتی آقاؤں کا سہارا لیا۔