لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایازخان کا کہنا ہے پی ٹی آئی کے احتجاج میں جو چیز مختلف نظر آ رہی ہے کہ کبھی علی امین گنڈاپور، شیر افضل مروت یا کسی کو انچارج بنایا جاتا تھا، یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے بشریٰ بی بی کو چارج دیا ہے اور یہ بہت بڑی تبدیلی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 24 نومبر کی تاریخ تو آنی چاہیے لیکن یہ اس طرح نہیں آنی چاہیے، ابھی اس میں اتنے دن ضرور باقی ہیں کہ بات چیت کر کے معاملات کو کسی ایسی اسٹیج پر لایا جائے جو سب فریقین کے لیے قابل قبول ہو۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ سب سے بڑی بحث ہی یہ ہے کہ احتجاج کامیاب ہو گا یا نہیں ہوگا اس میں کوئی دو راہے نہیں کہ اگر پنجاب نکلا تو یہ احتجاج کامیاب ہوگا اب دیکھنا یہی ہے کہ تحریک انصاف پنجاب سے لوگوں کو کس حد تک نکالنے میں کامیاب ہوتی ہے، اگر لوگوں کو بڑی تعداد میں نکالنے میں کامیاب ہو گئی تو نتیجہ نکل سکتا ہے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ شو شروع ہو گیا ہے، یہی کامیابی ہوتی ہے کہ آپ نے ڈسکشن شروع کردی تاریخ آ گئی، میدان لگ گیا، بیگم بشریٰ کی پہلے ذرائع سے خبر آئی پھران کے آفیشل اکاؤنٹ سے آئی کہ پانچ اور دس ہزار کا ٹارگٹ دیا ہے، اچھا یہ ہو کہ وہ فرنٹ سے اس کی قیادت کریں۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ اس احتجاجی دھرنے کے نتیجے کے بارے میں پیش گوئی کرنا کچھ مشکل ہوگا لیکن نوبت یہاں تک کیوں پہنچی ہے، اب حکومت کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ یہ انتشاری اور افراتفری کی سیاست ہے، اس طرح کی انتشاری سیاست پی ٹی آئی کے دور میں بھی ہوئی، کبھی مولانا فضل الرحمن لاؤ لشکر لیکر پہنچتے تھے، بلاول بھٹو بھی مارچ کیا کرتے تھے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ کہا جا رہا ہے کہ دونوں مذاکرات کی میز پر بیٹھ جائیں یہ آپس میں بیٹھتے دکھائی نہیں دے رہے، حکومت نے اپنی ترامیم واپس نہیں لینی وہ پیچھے نہیں ہٹے گی اور نہ یہ پیچھے ہٹیں گے، بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بیگم خود اس کی قیادت کر رہی ہیں تاکہ اس تحریک کو صحیح طریقے سے چلایا جا سکے اور حکومت پر دباؤ بڑھایا جائے اور بانی کی رہائی ممکن بنائی جا سکے۔