راولپنڈی: خیبرپختونخوا (کے پی) کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سرکاری پوزیشن پر ہوں لہٰذا رابطے ہوتے ہیں لیکن کبھی کوئی ٹھوس چیز بن کر نہیں نکلی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ حکومت کہتی ہم سے مذاکرات کرو لیکن ہم کہتے ہیں کہ تم تو حکومت ہی نہیں ہو، آپ سے کیا مذاکرات کریں۔
انہوں نے کہا کہ میں بطور وزیر اعلیٰ کے پی ایک آفیشل پوزیشن پر ہوں، میرے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے ہوتے رہتے ہیں لیکن کبھی کوئی ٹھوس چیز بن کر نہیں نکلی، جب ان سے بات کریں گے تو ہم بھی اپنے شہیدوں کو نہیں بھولیں گے، ہم اپنی غلطیوں پر اور وہ اپنی غلطیوں پر معافی مانگیں گے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین نظریے پر ڈٹے ہوئے ہیں اور نظریہ قید نہیں ہو سکتا، آئین کی پاسداری اور خودداری کے لیے قوم کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت پر بانی پی ٹی آئی کو تشویش ہے، وہ ملک کے لیے بات کرنے کو تیار ہیں، بانی چیئرمین نے ہمیشہ ملک کے لیے مذاکرات کا کہا اور ایک کمیٹی بھی بنائی۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے پہلے کہا مجھ پر حملہ کروایا جائے گا اور پھر ہوا، پارٹی ختم کرنے کے لیے سازشیں ہوں گی، غلطی آپ کی ہو اور مجھ سے کہا جائے میں معافی مانگوں ایسا نہیں ہوگا، آپ آئیں بیٹھیں بات کریں میری غلطی ثابت کریں، جتنی غلطی ہوگی اتنی معافی بھی مانگ لیں گے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ بہت زیادتیاں ہوئی ہیں، عندلیب عباس پارٹی چھوڑ کر گئیں تو ایک دن بھی جیل نہیں ہوئی، مراد راس کی 1800کالیں نکلیں اس حوالے سے مہم چلی لیکن وہ ٹی وی پر پروگرام کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم بانی پی ٹی آئی کے فیصلے کے پابند ہیں، یہ جو لوگ عدالتوں کی بات نہیں مان رہے ہیں، ہمیں اور ان دونوں کو چھوڑ دیں۔
شیر افضل مروت کی پارٹی رکنیت ختم کرنے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ شیرافضل مروت سے تعلق اور رابطہ ہے، ان کو نوٹسز پارٹی چیئرمین کی ہدایت پر دیے گئے، ان کو کہا تھا کہ ہماری پارٹی میں سوشل میڈیا ہم پر بھی تنقید کر دیتا ہے، کوئی تنقید کرتا ہے تو برداشت کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے اندر کے معاملات پارٹی کے اندر حل کرلیں گے، میرا خیال ہے واپسی کے راستے بند نہیں کرنے چاہئیں، اصلاح والی بات کا مارجن بہت بڑا ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مجھے شیر افضل مروت سے متعلق پارٹی نوٹیفیکیشن کا بھی نہیں پتا۔
صوبے کی سیکیورٹی کی صورت حال پر ان کا کہنا تھا کہ پارا چنار میں سیز فائر ہو چکا ہے، دو گروپوں میں زمین کا تنازع ہے لیکن اس کودہشت گردی اور مذہبی رنگ دیا جا رہا ہے جو درست نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم مقابلہ کریں گے امن ہماری ترجیح ہے، قربانیاں پہلے بھی دی اب بھی دیں گے، بات چیت کے ٹی او آرز تو ہونے چاہئیں، اپنے تحفظات ایک دوسرے کے سامنے رکھیں گے، تحفظات پر بات ہو گی تو مسئلہ حل ہوگا۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا سے ہمیشہ بریک تھرو ہوا ہے اور ان شااللہ آگے بھی ہوگا۔