RAWALPINDI/
اسلام آباد:
بشریٰ بی بی کی رہائی کے بعد پی ٹی آئی کو دوسرا ریلیف مل گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر پارٹی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ، شعیب شاہین اور فیصل چوہدری نے 45 منٹ تک اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے مولانا فضل الرحمان کے کردار پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کس طرح پاس ہوئی مذمت کرتے ہیں۔
شعیب شاہین کا مزید کہنا تھا کہ جسٹس گل حسن کے حکم کی وجہ سے آج بشریٰ بی بی رہا ہوئیں، ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، عدالت نے کہا وکلاء سے ملاقات نہ کرانا انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ ہے، بانی پی ٹی آئی کے حوصلے بلند ہیں، انکی وکلاء اور اہل خانہ سے ملاقات کرانا لازمی تھا، ملاقاتوں پر پابندی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے،
بانی پی ٹی آئی کے سیل کی پانچ روز بجلی بند رہی، اخبار فراہم نہیں کیا جا رہا، آج ایکسرسائز مشین دوبارہ فراہم کی گئی ہے۔ دونوں بہنوں کو ابھی تک ضمانت نہیں ملی، عنقریب بانی پی ٹی آئی بھی جیل سے باہر ہوں گے۔
فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں سہولیات کی عدم فراہمی سے متعلق کل عدالت میں درخواست دائر کریں گے، بانی پی ٹی آئی نے نئے چیف جسٹس یحیی آفریدی کی تعیناتی پر افسوس کا اظہار نہیں کیا تاہم 26 ویں آئینی ترمیم کی مذمت کی ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے بشریٰ بی بی کی رہائی پر اطمینان کا اظہار کیا اور آئینی ترمیم کو عدلیہ پر حملہ قرار دیا۔
آئی این پی کے مطابق فیصل چوہدری نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے ملاقات کے دوران کہا کہ 26 ویں ترمیم سے ملک میں جمہوریت ختم کردی گئی ہے، یہ پاکستان کے عوام کے ساتھ ظلم کیا گیا ہے، وہی اس کیخلاف کھڑے ہوں گے تو بات بنے گی۔ بانی پی ٹی آئی کو چھ بائے آٹھ کے سیل میں 24 گھنٹے لاک کیا جاتا ہے، صرف ڈیڑھ گھنٹے کے لیے پنجرہ کھلتا ہے اور انہیں باہر نکالا جاتا ہے، بجلی چلی گئی تو بارہ بارہ اور چودہ چودہ گھنٹے وہ اندھیرے میں بیٹھے رہے، یہ سلوک عالمی قانون کے تحت تشدد کے زمرے میں آتا ہے۔
اسی جیل میں موجودہ اہلیہ سے خان صاحب کی ملاقات نہیں کروائی گئی اور نہ ہی انہیں اہلیہ کی رہائی کی اطلاع دی گئی، ان کی شیو بھی بڑھی ہوئی تھی۔ بانی پی ٹی آئی نے پارٹی قیادت کو ہدایت کی ہے کہ وہ فرنٹ پر رہ کر کارکنوں کو لیڈ کریں اور عوامی جذبات کے ساتھ چلیں۔ انہوں نے جسٹس یحیی آفریدی کے چیف جسٹس بننے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
قبل ازیں گزشتہ روز ہی اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی ان کے وکلا سے ملاقات کرانے کے لیے جمعرات کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ جسٹس سردار اعجاز نے ریمارکس دیئے کہ اگر جیل سپرنٹنڈنٹ بانی پی ٹی آئی کو نہیں لائے تو وجہ بتا کر مطمئن کریں کہ کس سکیورٹی تھریٹ کی وجہ سے نہیں لائے جبکہ وزارت داخلہ کی رپورٹ بھی پیش کریں۔
عدالت سکیورٹی تھریٹس کو نہیں مانتی، حکومتِ پنجاب نے اگر وکلاء کی ملاقات روکی تو توہینِ عدالت کی ہے۔ وزارت داخلہ سے سکیورٹی تھریٹس سے متعلق ریکارڈ بھی طلب کر لیا گیا۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی سے انکی بہن نورین نیازی کی ہفتے کو ملاقات کرانے کی بھی ہدایت کردی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ون کیس میں بانی پی ٹی آئی کی سزا کے خلاف اپیل 29 اکتوبر کو سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کر دی ۔
چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بینچ احتساب عدالت سے سزا کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کرے گا۔ ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں احتساب عدالت سے سزا کے خلاف اپیل جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی متفرق درخواست پر چیمبر میں سماعت کی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو 14-14 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی سزا معطل کر کے ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔
علاوہ ازیں جسٹس گل حسن اورنگزیب نے بانی پی ٹی آئی کے میڈیکل چیک اپ کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دے دیا ۔ عدالت نے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پمز کو ہدایت کہ بورڈ میں بانی پی ٹی آئی کے ذاتی معالج ڈاکٹر فیصل سلطان کو بھی شامل کرکے رپورٹ جمع کروائی جائے۔
بانی پی ٹی آئی نے اپنے ذاتی معالجین سے میڈیکل چیک کیلئے درخواست دائر کی تھی۔ عدالتی فیصلے کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی عمر 72 سال، سابق وزیراعظم اور انڈر ٹرائل قیدی ہیں، سکیورٹی اقدامات کوالیفائیڈ ڈاکٹر کے بی کلاس قیدی کے چیک اپ میں رکاوٹ نہیں ہو سکتے۔