کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے سوئی گیس کے بلوں میں اضافہ اور میٹر چارجز وصولی کیخلاف درخواست پر ایس ایس جی سی کو صارفین کیخلاف غیر قانونی اقدام سے روکنے کا عبوری حکم برقرار رکھا۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو سوئی گیس کے بلوں میں اضافہ اور میٹر چارجز وصولی کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
طارق منصور ایڈوکیٹ نے مؤقف دیا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی نے گیس کے بلز میں ردوبدل کردیا ہے۔ گیس کمپنی نے مختلف سلیب بنا کر شہریوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے۔ شہریوں کو پروٹیکٹیڈ اور نان پروٹیکٹیڈ کیٹگریز میں تقسیم کیا گیا ہے۔
انہوں نے دلائل دیے کہ ایس ایس جی سی نے غیر قانونی طور پر 460 روپے میٹر رینٹ فکسڈ کردیا ہے۔ جو بلز سردیوں کے چار مہینے آئیں گے اسی تناسب سے سال کے دیگر مہینوں میں بھی وصول کرنے کا فارمولا بنایا گیا ہے۔ ہر صارف سے 460 روپے اضافی وصول کرنا سرار ناانصافی ہے۔ صرف کراچی سے 11 ارب روپے سے زائد وصول کیئے جارہے ہیں۔
عدالت نے ایس ایس جی سی کو صارفین کیخلاف غیر قانونی اقدام سے روکنے کا عبوری حکم برقرار رکھا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ترمیم کے بعد آئینی بینچ اس معاملے کو دیکھے گی۔ عدالت نے سماعت 3 ہفتوں کے لئیے ملتوی کردی۔