اسلام آباد: سینئر وکیل حامد خان نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلا تحریک شروع کرنے کا اعلان کردیا۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ کل اور آج سیاہ دن ہے، ترمیم کے حق میں ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے ووٹ ڈلوا کر آئین کا حلیہ بگاڑا گیا اور عدلیہ کو کمزور کیا گیا۔ ایک ایکشن کمیٹی بنائیں گے جس میں ہائیکورٹ بار، سپریم کورٹ بار، ڈسٹرکٹ بار کے ممبرز ہوںگے، اپنا لائحہ عمل تیار کریںگے، 25 اکتوبر کے بعد منصور علی شاہ کے سوا کسی کو چیف جسٹس نہیں مانیں گے۔
25 اکتوبر کے بعد عدلیہ اپنے تحفظ پر کام کرے گی۔ 26 ویں ترمیم اور63 اے کے فیصلے کو بھی چیلنج کریں گے۔ عدلیہ کا جنازہ نہیں اٹھنے دیں گے، وکلا 25 اکتوبر یوم نجات کے طور پر منائیں گے۔ عابد زبیری اور شہباز کھوسہ نے کہا کہ اس آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہیں۔
سپریم کورٹ بار کے سابق صدر عابد زبیری نے کہا کہ ہم عدلیہ کا جنازہ نہیں اٹھنے دیں گے، خیبر تا کراچی وکلا سے مشاورت کر لی ہے، اسٹیبلشمنٹ کی ترمیم ہم نہیں مانیں گے۔ ایڈیشنل سیکرٹری سپریم کورٹ بار شہباز کھوسہ نے کہا کہ موجودہ حکومت ڈیفیکٹو حکومت ہے، کالے سانپ مستقبل میں آج کی حکومت کے گلے پڑیں گے لیکن تب کالے کوٹ ان کی سپورٹ کے لیے نہیں ہوں گے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ڈھٹائی کے ساتھ 26 ترمیم کی گئی، یہ عدلیہ کو غلام بنانے کی کوشش ہے، پارلیمنٹ کے پاس آئینی ترمیم کا اختیار ہی نہیں۔