ہولناک واقعات؛ ماں کا گلا کاٹ دیا گیا، باپ پر فائرنگ، بھائی کے ہاتھوں بھائی قتل

ہولناک واقعات؛ ماں کا گلا کاٹ دیا گیا، باپ پر فائرنگ، بھائی کے ہاتھوں بھائی قتل


پنجاب / پختونخوا: ملک کے مختلف علاقوں میں خونی رشتوں کے درمیان جھگڑے، حملے اور قتل کے ہولناک واقعات پیش آئے، جس میں بیٹے نے ماں کا گلا کاٹ دیا، باپ پر بیٹے نے گولی چلادی، بھائی کے ہاتھوں بھائی قتل  اور داماد نے جھگڑے کے بعد اپنے گلے پر چھری پھیرلی۔

ماں کا گلا کاٹ کر قتل کردیا
ایکسپریس نیوز کے مطابق ساہیوال کے علاقے پاک ایونیو کالونی میں 17سالہ نوجوان نے اپنی والدہ کا گلا کاٹ کر قتل کر دیا۔ 

پولیس کے مطابق ملزم ارسلان کی والدہ نے آشنا کو ملنے کے لیے گھر بلایا، تو ملزم دیکھ کر طیش میں آگیا اور غیرت کے نام پر تیز دھار آلے سے والدہ کا گلا کاٹ دیا۔ 

دریں اثنا کالونی کے سکیورٹی گارڈز نے ملزم کو پکڑ پولیس کے حوالے کر دیا۔ فرید ٹاؤن پولیس نے مقتولہ کی لاش تحویل میں لے کرپوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کی۔

بدبخت بیٹے کی باپ پر فائرنگ
دوسری جانب  سرگودھا کے علاقے شاہ پور میں بدبخت بیٹے نے باپ کو گولیاں مار کر زخمی کر دیا۔ پولیس کے مطابق 55 سالہ محمد ممتاز کابیٹے سے جھگڑا ہواتھا، جس پر  بیٹے نے باپ کو 8 گولیاں ماریں۔  فائرنگ کے بعد زخمی باپ کو طبی امداد کے لیے ٹی ایچ کیو اسپتال منتقل کردیا گیاہے جب کہ  ملزم بیٹا فرار ہوگیا۔

بھائی کے ہاتھوں بھائی قتل
اُدھر ڈی آئی خان کے علاقے پنیالہ سید آباد میں بھائی نے فائرنگ کرکے بھائی کو موت کے گھاٹ اتار دیا ۔پولیس  کے مطابق واقعہ گھریلو جھگڑے کے نتیجے میں پیش آیا۔ پولیس نے مقتول کی لاش ٹراما سینٹر منتقل کی۔

داماد نے گلے پر چھری چلالی
علاوہ ازیں قصور کے علاقے راجہ جنگ میں گھریلو لڑائی جھگڑے کے دوران داماد نے خود اپنی گردن پر چھری پھیر لی۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق چوہنگ لاہور کا رہائشی محمد نوید اپنے سسرال آیا ہوا تھا، جہاں اس کا جھگڑا ہوا۔ زخمی کو بلھے شاہ اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ پولیس نے واقعے کی تفتیش شروع کردی ہے۔

جائیداد کے تنازع پر چچازاد بھائیوں میں فائرنگ
دریں اثنا اپر دیر کے علاقے قشقارے میں جائیداد کے تنازع پر چچا زاد بھائیوں کے مابین فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔ پولیس کے مطابق فائرنگ سے ایک بھائی جاں بحق اور 2  شدید زخمی ہو گئے۔ لاش اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جب کہ فائرنگ کرنے والے ملزمان فرار ہوگئے۔





Source link