سیالکوٹ:
پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 52 پر ضمنی الیکشن کا انعقاد کیا گیا، جس میں ووٹنگ کے بعد اب گنتی اور غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کا سلسلہ جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق ضمنی الیکشن کیلیے ووٹنگ کا عمل صبح 8 سے شام پانچ بجے تک جاری رہا اور اس دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا تاہم دس منٹ کیلیے الیکشن کمشنر کی جانب سے ووٹنگ روکی گئی۔
ووٹنگ کا مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد اب گنتی اور غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کا سلسلہ جاری ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی نے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کے پولنگ ایجنٹس اور ووٹرز کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ متعدد پولنگ اسٹیشنز سے باہر بھی نکال دیا گیا۔
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ایسی شکایات بھی آئیں کہ ووٹرز کے پہنچتے ہی متعلقہ افسر نے پولنگ بند کر کے کمرے سے پولنگ ایجنٹس اور ووٹر کو باہر نکال دیا۔ تحریک انصاف کے ترجمان شیخ وقاص اکرم نے بھی اسی طرح کے الزامات عائد کیے ہیں۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کی رہنما اور سینئر صوبائی وزیر مریم اونگزیب نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے وہی پرانا الزامات لگانے والا کھیل شروع کردیا، جب کارکردگی نہیں ہوگی تو عوام ووٹ نہیں دیں گے۔
علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے بھی دھاندلی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا اور یقین دہانی کرائی ہے کہ شواہد لانے پر صوبائی الیکشن کمشنر کی جانب سے کارروائی کی جائے گی۔
اس نشست پر مسلم لیگ ن کی امیدوار حنا وڑائچ، پی ٹی آئی کے فاخر گھمن میں کانٹے دار مقابلے کی توقع ہے جبکہ پی پی کے امیدوار راحیل کامران چیمہ اور ٹی ایل پی کے چوہدری شفاقت بھی مقابلے میں ہیں۔
حلقے میں 2 لاکھ 96 ہزار 563 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں جن کیلیے 185 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے اور ان میں سے 11 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا۔
واضح رہے کہ یہ نشست مسلم لیگ ن کے رکن پنجاب اسمبلی چوہدری ارشد وڑائچ کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔