لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس نیوز ایاز خان کا کہنا ہے مذاکرات کی جو بات ہو رہی ہے یہ فیصل واوڈا کے قد سے اوپر کی بات ہے، یہ سب کو پتہ ہے کہ رابطے تو کہیں نہ کہیں ہوتے رہے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ علیمہ خان کہہ رہی ہیں کہ بانی پی ٹی آئی نے آج بیرسٹر گوہر اور علی امین گنڈاپور کو مذاکرات کی اجازت دیدی ہے تو یہ نوبت ایسی ہی نہیں آ جایا کرتی یقیناً کچھ پیش رفت ہوئی ہو گی۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ ظاہری صورتحال تو یہی ہے کہ بات چیت شروع ہو گئی ہے سب ہی کہہ رہے ہیں کہ بات چیت ہو رہی ہے اچھی بات ہے بات چیت ہونی چاہیے، بات چیت کے ذریعے اگر اس ملک میں سیاسی عدم استحکام کا خاتمہ ہو جاتا ہے تو ہر مکتبہ فکر کے آدمی کو اس کا خیر مقدم کرنا چاہیے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ جسے ایاز صاحب نے انڈر اسٹینڈنگ کہا اسے عمران خان این آر او اور ڈیل کرنا کہتے تھے، علی امین گنڈاپور نے محسن نقوی پر صرف ایک بار تنقید کی تھی اور اگلے دن سی ایم ہاؤس میں ان کا استقبال کیا تھا جس پر انھیں بہت زیادہ ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جو دو شرائط ہیں ان میں سے ایک مینڈیٹ واپس کریں اور دوسری 26 ویں آئینی ترمیم کو واپس لیں ایسی ہیں کہ اگر حکومت مانتی ہے تو ایسا ہی کہ وہ اپنے ڈیٹھ وارنٹ پر دستخط کر دے،پی ٹی آئی اور حکومت دونوں کو اپنا رویہ نرم کرنا چاہیے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ بات چیت کے لیے پی ٹی آئی کو اپنی شرائط میں نرمی کرنی پڑے گی، انھوں نے جو شرائط رکھیں ہیں وہ حکومت نہیں مانے گی انھوں نے بیک ڈور سے مذاکرات شروع کرنے کی کوشش کی اس سے تو پہلے ہی انکار ہو چکا ہے، حکومت کبھی مینڈیٹ واپس نہیں کرے گی۔