ڈاکٹر سجاد رضا، نوجوان زرعی سائنسدان ہیں۔ چین کی ایک جامعہ سے سائل سائنسزمیں پی ایچ ڈی کی۔ بعدا زاں چین اور امریکہ کی جامعات سے پوسٹ ڈاکٹریٹ کی۔
اس وقت انگلینڈ کی ایک جامعہ کے ساتھ بطور پوسٹ ڈاک ریسرچ فیلو وابستہ ہیں۔ ان کے 43 سے زائد ریسرچ پیپر شائع ہو چکے ہیں۔
سوال: زراعت میں سائل (Soil) سے کیا مراد لیا جاتا ہے؟
جواب: عمومی طور پر سائل (Soil) سے مراد زمین ہی ہے۔ جب اس کو ہاتھ لگاتے ہیں تو مختلف ذرات ہاتھ میں آتے ہیں۔ لیکن زراعت میں اس کو مختلف انداز میں دیکھا جاتا ہے۔ بنیادی طور پر چار ذرات ہیں۔ ایک Sand ہے، یہ سب سے بڑا ذرہ ہے، ایک Silt ہے، یہ درمیانے سائز کا ہوتا ہے۔ اور ایک Clay(چکنی مٹی )ہے۔یہ سب سے چھوٹا ذرہ ہے۔ اور ایک اور چیز ہے جس کو Organic Matter کہتے ہیں۔ جس میں پودے کے پتے، جڑیں، جانور کا گوبر وغیرہ، ہوتے ہیں۔ جب یہ زمین میں رہ جائیں اور قدرتی عمل کے تحت Decompose ہو جائیں اس کو Organic Matter کہتے ہیں۔
یہ بہت کم مقدار میں ہوتا ہے لیکن بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ان چار چیزوں سے مل کر سائل بنتی ہے۔ پاکستان میں زمین میں Organic Matter ایک فیصد سے کم ہے۔ کیونکہ ہمارے درجہ حرارت زیادہ ہے تو وہ سارا Organic Matter، ڈی کمپوز ہو کر ہوا میں اڑ جاتا ہے۔Organic Matter مٹی کو نرم رکھتا ہے ، اس میں خوراک بھی ہوتی ہے ، پودے کو خوراک بھی ملتی ہے، اگر کسی مٹی میں Organic Matter کی مقدار دو سے پانچ فیصد ہو تو اس کو مناسب سمجھا جاتا ہے۔لیکن ہمارے ہاں چونکہ یہ ایک فیصد سے کم ہے تو اس لیے ہمیں زیادہ کھا د ڈالنی پڑتی ہے۔ ان ذرات کا تناسب میں ہونا ضروری ہے۔
مثال کے طور پر اگر Sand بہت زیادہ ہو گی ،تو پانی ٹھہرے گا ہی نہیں،زمین پانی لے ہی نہیں سکے گی، اسی طرح اگر مٹی میں چکنا پن زیادہ ہوتو پانی ٹھہر جائے گا اور نیچے جائے گا ہی نہیں۔ پانی کے ٹھہرے رہنے سے پودے کی جڑوں کی بڑھوتری نہیں ہوتی، زمین میں سے ہو ا کا گزر ہونا چاہیے ۔ اگر سارے ذرات زمین میں موجود ہوں گے تو ہم کہتے ہیں کہ یہ زمین مناسب ہے۔ اگر سائل کے اندر تما م عناصر مناسب مقدار میں موجود ہوں اور وہ پودے کو ملیں تو ہم کہتے ہیں یہ سائل زرخیز ہے۔
سوال: پاکستان میں زرعی سائنس کے اعتبار سے زمین کی نوعیت کیا ہے؟
جواب: سائل ایک بہت بڑا قدرتی ریسورس ہے اور اس کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ ہم خوش قسمت ہیں ، ہمیں قدرت نے بہت اچھی زمین سے نوازا ہے۔ پاکستان میں مختلف نوعیت کی زمین ہے۔ پوری دنیا میں سائل کو زرخیز ی اور مسائل کے اعتبار سے مختلف اقسام میں بانٹا جاتا ہے۔ زرخیزی سے یہ مراد ہے کہ اس کے اندر پودے کے لئے خوراک مناسب مقدار میں موجود ہے۔ دوسری درجہ بندی مسائل کے اعتبار سے ہوتی ہے۔ جس زمین میں نمکیات زیادہ ہوں، اس کو ہم Soil effected Salt کہتے ہیں۔ اس میں نمکیات اتنی زیادہ ہوتی ہیں کہ ہم اس میں فصل یا قابلِ منافع فصل کاشت نہیں کر سکتے۔ کچھ زمینیں ایسی ہیں جن میں سوڈیم زیادہ ہوتی ہے۔
ایسی زمین جس میں ریت زیادہ ہو، وہ ریتلی کہلائے گی او ر ایک ہوتی ہے چکنی مٹی والی زمین۔ اس کی خاصیت یہ ہے کہ اس کی Holding صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔ جب اس کو پانی دیا جاتا ہے تو وہ پانی کھڑا رہتا ہے ، وہ نیچے جڑوں تک نہیں پہنچتا۔ جب نیچے نہیں جاتا تو پودا پھر بڑھتا نہیں ہے۔
زمین کی ایک قسم ہوتی ہے لوم (Loam)۔ اس زمین میں ریت، Silt اور چکنی مٹی مناسب مقدار اور ایک تناسب میں پائی جاتی ہے۔ مثلاً اگر 40 فی صد ریت ہو، 40 فی صد Silt ہو اور 20 فی صد چکنی مٹی ہو تو اس زمین کو لوم(Loam) کہتے ہیں۔اور آخر میں ایک درجہ بندی ہوتی ہے پی ایچ کی بنیاد پر۔ پی ایچ تیزابیت ، حساسیت کا پیمانہ ہے۔ ہماری زمینوں میں پی ایچ زیادہ ہے۔ یہ ایک ایشو ہے۔ اگر اس کا لیول سات تک ہو تو یہ نیوٹرل پی ایچ ہے۔ لیکن اگر سات سے بڑھ جائے تو یہ الکلائن)(Alkalineہے، اور اگر سات سے کم ہوجائے تو ہم کہتے ہیں کہ یہ بیسک سائل ( Soil Basic) ہے۔ پاکستان کی زمین الکلائن رینج میں آتی ہے۔
سوال: زراعت میں آپ کی تحقیق کا بنیادی میدا ن کو نسا ہے؟
جواب: سائل سائنٹسٹ کے طور پر میری تحقیق کا موضوع کاربن اور نائٹروجن کی بائیو جیو کیمیکل سائیکلنگ ہے۔ سادہ ا ور عام فہم الفاظ میں ،میں نے زمین میں کھادوں کے استعمال پر تحقیق کی ہے۔ کیونکہ پاکستان میں ہر کسان کھادکے استعمال سے واقف ہے اور یوریا کھاد ہمارے ہاں بہت استعمال کی جاتی ہے۔ یوریا کھاد سے ہم پودے کو نائٹروجن دیتے ہیں جو اسے زیادہ مقدا رمیں چاہیے ہوتا ہے۔ میں نے یوریا کھا د پر تحقیق کی ہے، یہ دیکھنے کے لیے کہ ایک پودا کتنی کھا د لیتا ہے۔ مثال کے طور پر ہم نے اگر ایک ایکٹر میں سو کلو کھاد ڈالی ہے تو پودا کتنی لیتا ہے اور جو یوریا کھا د ہم ڈالتے ہیں اس کے مختلف روٹس کیا ہیں۔
پودے نے کتنی کھاد لی ہے، ساری کھا د لے لی ہے، یا اگر ساری نہیں لی تو باقی کھا د کہاں گئی ہے؟۔ وہ زمین میں چلی گئی ہے، فضا میں چلی گئی ہے، یا پانی کے ساتھ مل گئی ہے۔ تو مجھے اپنی ریسرچ کے نتیجے میں یہ معلوم ہوا کہ اگر ہم سو کلو کھاد ڈالتے ہیں تو پود ا صرف چالیس سے پینتالیس کلوگرام تک کھاد لیتا ہے اور باقی کھاد ضائع ہو جاتی ہے اور یہ نقصان ہے۔ ایک کیمیکل پراسیس ہے نانئٹریفیکیشن (Nitrification)۔ اس میں ہم نے کھا دکے ساتھ ایک کیمیکل ڈالا۔ اس کو عام الفاظ میں کہتے ہیں ڈی سی ڈی(D.C. D)۔ اس نے پھر یوریا کھا د کے نائٹروجن کے نقصانات کو کم کیا۔ اس میں ہم نے دیکھا کہ پودے کی کھاد لینے کی صلاحیت بھی بڑھی اور پیداوار بھی بڑھی۔
سوال: پاکستان میں کھاد کا استعمال بہت زیادہ ہے۔ زیادہ استعمال کے تما م جانداروں اور آب وہوا پر کیا اثرات ہیں؟
جواب: یہ زراعت کا بہت بڑا ایشو ہے۔ پوری دنیا میں جو ہم یوریا کھا د ڈالتے ہیں۔ اس کا پچاس فیصد پودا لے پاتا ہے۔ پچاس فیصد نقصان ہو رہا ہے۔ یہ جو پچاس فیصد نقصان ہے موسمیاتی تبدیلی، پانی کی آلودگی کے ساتھ ، انسانی صحت اور مٹی کو بھی خراب کر رہا ہے۔ اگر پودے نے کم کھا دلی ہے تو باقی جو بچی ہے وہ آہستہ آہستہ زمین میں نیچے جاتی ہے، ہم نے پانی لگا یا وہ نیچے چلی گئی، بارش ہوئی وہ اور نیچے چلی گئی۔ آہستہ آہستہ وہ نیچے جاتی ہے تو ہماراگراؤنڈ واٹر اس میں شامل ہو جاتا ہے، نائٹریٹ کی جو پولشن)(Pollutionہے وہ اگردس ملی گرام فی لٹر سے بڑھ جائے تو ڈبلیو ایچ او کہتا ہے کہ یہ پانی مناسب نہیں ہے۔ اگر اس پانی کو پی لیاجائے تو اس میں کافی بیماریا ں ہیں۔ ایک Syndrome Baby Blueہے۔
ا س میں یہ ہوتا ہے کہ خون میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے بچے کی جلد، ہونٹ اور ناخن نیلے پڑجاتے ہیں اور اس کی بڑی وجہ پانی کا نائٹریٹ سے آلودہ ہونا ہے۔یہ تو صحت کے حوالے سے اثرات ہیں۔ اگر ماحول کے حوالے سے دیکھیں تو جب کھاد ڈالی جاتی ہے تو اس میں سے گیسز کا اخراج ہوتا ہے۔ یہ گرین ہاؤس گیسز ایسی ہیں جو آہستہ آہستہ زمین کادرجہ حرارت بڑھا رہی ہیں۔زمین میں بار بار ہل چلانے سے جو کاربن یا نامیاتی مادہ زمین میں سٹور تھا آہستہ آہستہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی شکل میں فضا میں شامل ہو رہا ہے۔جس کی وجہ سے درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ ایک اور گرین ہاؤس گیس ہے میتھین(Methane)۔ جب ہم چاول کی کاشت کرتے ہیں اور اس میں پانی کھڑا ہوتا ہے تو قدرتی عوامل کی وجہ سے زمین سے میتھین(Methane) کا اخراج ہوتا ہے میتھین(Methane) کا گلوبل وارمنگ پوٹینشل کاربن ڈائی آکسائیڈ کی نسبت 25 فی صد زیادہ ہے۔
تیسری ایک گیس ہے نائٹرس آکسائیڈ گیس( Gas Oxide Nitrous )۔ ، اس گیس کا گرین ہاؤس گلوبل وارمنگ اثر کاربن ڈائی آکسائیڈ سے تقریباً تین سو گنا زیادہ ہے۔ یہ اس وقت نکلتی ہے جب آپ یوریا کھا د ڈالتے ہیں ، یوریا کھا د کے زمین کے اندر جو عوامل ہوتے ہیں اس کے نتیجے میں اس کا اخراج زیادہ ہوتا ہے۔ سائل (Soil)کا کنٹری بیوشن مجموعی طورپر نائٹرس آکسائید آلو دگی میں کلائیمیٹ (Climate)کے اعتبار سے سب سے زیادہ ہے ، اس کی شرح ساٹھ فیصد (60 فیصد) ہے اور باقی جو گاڑیوں کا دھواں یا دیگر عوامل ہیں ، ان کاحصہ کم ہے۔
ہر بندہ کہتا ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ بڑھ رہی ہے مگر اس نائٹرس آکسائیڈ گیس کی طرف توجہ نہیں دی جا رہی ۔ جب ہم زیادہ کھاد ڈالتے ہیں تو زمین میں تیزابیت کو بڑھتی ہے۔ جس کو ہم سائنسی اعتبار سے پروٹان (Proton) کہتے ہیں۔ جب پروٹان بڑھتے چلے جائیں گے تو زمین کا پی ایچ لیول کم ہوتا چلا جائیگا۔ زمین کے اندر ایک قدرتی صلاحیت ہے جب اس میں کوئی چیز پی ایچ کو تبدیل کرتی ہے تو وہ اس کے خلاف مزاحمت کرتی ہے اور اس کو تبدیل نہیں ہونے دیتی۔لیکن جب اس میں مسلسل کھا د ڈالتے چلے جائیں گے۔ تو وہ ذرات جو پی ایچ کو مستحکم رکھتے ہیں وہ آہستہ آہستہ کم ہوتے جاتے ہیں۔ ایک وقت آتا ہے جب پی ایچ کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ پاکستان میں یہ ایشو اتنا زیادہ نہیں ہے۔ مگر امریکہ اور چین میں یہ کافی زیادہ ہے۔فصلوں کی پیداوار کم ہورہی ہے۔ اس کی مثال ایسے ہے کہ جب پی ایچ لیول پانچ سے کم ہو جائے تو Toxic Environment ہو جاتا ہے اورپودے کی جڑ کی بڑھوتر ی نہیں ہوتی اور پودا اس سے متاثر ہوتا ہے۔
سوال: جس طرح پاکستان میں کھاد استعمال ہوتی ہے کیا امریکہ اور چین میں بھی یہی تناسب ہے؟
جواب: کھاد کے استعمال پر ہی میرا کام اور تحقیق ہے۔ چین دنیا بھر میں کھاد کے استعمال کے حوالے سے پہلے نمبر پر ہے۔ دنیا کی تیس فیصد کھاد چین استعمال کر رہا ہے۔ چین میں زراعت کے لیے رقبہ کم ہے۔ وہاں کے کسان کے پاس تھوڑی زمین ہے۔ توا سکو وہ بڑی محنت،مہارت اور دیانت سے کاشت کرتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ کھاد زیادہ ہو گی تو پیداوار زیادہ ہو گی۔ اس لیے فی ایکٹر کھاد کا استعمال زیادہ ہے۔ سالانہ فی ایکٹر تقریباً ڈھائی سو کلو گرام کھاد کا استعمال ہے۔
پاکستان کا شمار بھی ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں کھاد کا استعمال زیاد ہ ہے۔ پاکستان میں دو سو کلو سے کم نائٹروجن کا استعمال ہوتا ہے۔ امریکہ نے زراعت میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کروائی۔ وہ کھا د کا استعمال پہلے زیادہ کرتے تھے مگر اب وہ فی ایکٹر سو کلو گرام سے کم کھا د استعمال کرتے ہیں۔ کھاد کااستعما ل کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ مسئلہ تب ہے جب پودا وہ کھاد پوری استعمال نہیں کرتا۔ امریکہ میں اگر سو کلو گرام نائٹروجن ڈالی ہے تو وہ ساٹھ کلوگرام تک استعمال کرتا ہے۔ چین میں یہ شرح چالیس سے پینتالیس تک ہے۔ پاکستان میں یہ شرح تیس کے قریب ہے۔ پاکستان میں یہ مسئلہ ہے کہ ہم کھا د تو زیادہ استعمال کر رہے ہیں مگر پودا کھاد کم استعمال کر رہا ہے۔
سوال: ٹیکنالوجی میں ترقی سے ایک زمین سے ایک سے زائد فصلیں حاصل کی جارہی ہیں۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟
جواب: جی یہ درست ہے۔ ٹیکنالوجی بہت اہم ہے۔ جتنا ہم ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے میں تاخیر کرتے ہیں اتنا ہم پیچھے رہ جاتے ہیں۔ ہمارے کسان بہت محنت کرتے ہیں۔ مگر امریکہ اور چین کے مقابلے میں ہمارے کسان ٹیکنالوجی کے استعمال میں پیچھے ہیں۔ امریکہ کی اگر بات کروں تو ان کے پاس ٹیکنالوجی ہے۔ سیڈ ڈرلز( drills Seed ) ہیں جو بیج ڈالیں گے ، فریٹلائزر ڈرلز)(Drills Fertilizerہیں جو کھاد ڈال دیں گی۔ ا ن کے پاس جدیدآلات ہیں جو بتاتے ہیں کہ آپ نے اتنی گہرائی میں بیج ڈالنا ہے، اتنی شرح سے ڈالنا ہے۔ تو وہ اس کو فالو کرتے ہیں۔ تو انہیں لیبر کی ضرورت نہیں پڑتی۔امریکہ میں لوگوں کے پاس بہت زمینیں ہیں۔
جب ہم فصل کی کٹائی ہاتھوں سے کرتے ہیں تو کچھ گرینز)(Grainsزمین کے اندر رہ جاتے ہیں۔اس حوالے سے جو نقصان ہے اس کو ہم پورا نہیں کر پاتے۔ چین بھی اختراعات کرتا ہے۔ ان کے پاس رقبہ کم ہے۔ تو انہوں نے اپنی ضرورت کے مطابق مشینیں بنائی ہوئی ہیں۔ چھوٹے ٹریکٹرز ہیں، چھوٹے ڈرلز ہیں۔ اور سپرے کی مشینیں بھی انہوں نے اپنی ضرورت کے مطابق بنائی ہوئی ہے۔چین زمین کے چھوٹے ٹکڑے کو بہت مہارت سے استعمال کر رہا ہے۔ ہمیں پاکستان میں بھی ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے
سوال: پاکستان میں زرعی تحقیق عا م کسان تک نہیں پہنچ پاتی، امریکہ اور چین میں اس حوالے سے کیا رجحان ہے؟
جواب: ہم زرعی سائنسدان جب کوئی تحقیق کرتے ہیں تو بڑی سوچ بچار، منصوبہ بندی اور مسئلے کو سامنے رکھ کر کرتے ہیں۔ مگر یہ بات درست ہے کہ زرعی سائنسدان اور عام کسان کے درمیان گیپ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بعض اوقات کسان کسی چیز کو سیکھنے کے لیے تیار نہیں ہوتے اور دوسرا زبان کا مسئلہ ہے۔ اکثر تحقیق انگلش میں ہوتی ہے جو کسان کو سمجھ نہیں آتی۔ پوری دنیا میں پاکستان سمیت ایک محکمہ ہے ایکسٹینشن(Extension) کا ۔ وہ زرعی تحقیق کو عام آدمی کے لیے ترجمہ کرتے ہیں۔ پاکستان میں کسان کو جدید ٹیکنالوجی کا کم علم ہوتا ہے۔ چین میں ایک اچھا کام ہو رہا ہے۔ وہ اپنی زبان کو بہت ترویج دیتے ہیں۔ ہر چیز چینی زبان میں ہوتی ہے۔
کوئی پیپر انٹرنیشنل جرنل میں شائع ہوا ہے اور وہ انگلش میں ہے تو اس کو چینی میں ترجمہ کر کے ، آسان اور سادہ الفاظ میں کسان کو وہ دیں گے جس کو وہ سمجھتے ہیں کہ ان پر عمل کیا جانا چاہیے۔ ایسے نہیں کہ کوئی ریسرچ ہوئی اور کسان کو بتا دیا کہ آپ یہ کریں۔ امریکہ کے کسان کو بہت معلومات ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ ان کی دلچسپی ہے۔ انہیں زبان کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ میں بہت حیران ہوا کہ امریکی کسانوں کو زمین اور پیداوار کے حوالے سے تیکنیکی اصطلاحات کی مکمل آ گاہی تھی۔ اور امریکی کسان ، سائنٹفک میٹنگز میں شریک ہوتے ہیں۔ امریکی کسانو ں نے اپنے اوپر ٹیکس لگا یا ہوا ہے۔ انہو ں نے کہا ہے کہ ہر کھاد کی بوری کی ایک مخصوص مقدار پر اتنا ٹیکس دیں گے۔ اور یہ ٹیکس سائنسدان کو دیں گے اوروہ ریسرچ کرے گا اور ہمارے مسائل کو حل کرے گا۔
سوال: آپ نے امریکہ ، چین اورپاکستان میں کام کیا ہے۔ ایک عام کسان پاکستان ، امریکہ اور چین میں کس حد تک ٹیکنالوجی استعمال کر رہا ہے
جواب: پاکستان امریکہ اور چین سے پیچھے ہے۔ پاکستان میں ہر ضلع میں Lab Fertility Soil ہے۔ ان لیبز کو مٹی کے نمونے بھیجے جائیں تو کسان کو بتا یا جاتا ہے کہ زمین میں کیا کمی ہے، کس حساب سے کھاد ڈالیں، جو زمین کے مسائل ہیں ،ان کا حل تجویز کیا جاتا ہے۔ ہم پاکستان میں اس سہولت سے فائدہ نہیں اٹھاتے۔ ایک سٹڈی کے مطابق صرف تیس فیصد کسان اس سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ چین اور امریکہ میں کسان اپنی مٹی کاتجزیہ کرواتے ہیں اور اس تجزیے کی بنیاد پر کھاد ڈالتے ہیں۔ پھر ہمارے کسان ہاتھ سے کام کرتے ہیں۔ جب بیج بو ر ہے ہوتے ہیں تو ان کو قطار سے قطار ، اور پودے سے پودے کا فاصلہ دیکھنا ہوتا ہے۔ یہ بہت اہم ہے۔ اگر دو پودے قریب قریب لگ جائیں تو دونوں ہی اچھے انداز میں نہیں بڑھیں گے۔
سوال: آپ بطور سائنسدان زراعت کا مستقبل کیا دیکھتے ہیں؟
جواب: میں جب بھی پاکستان میں سفر کرتا ہوں، ہر طرف ہریالی نظر آتی ہے۔ پاکستان کے پاس بہت زرخیز زمین ہے۔ لیکن اس زرخیز زمین کو ہم تیزی سے عمارتوں میں تبدیل کررہے ہیں۔ اس وجہ سے پاکستان میں مستقبل میں زراعت کو بڑے مسائل کا سامنا ہوگا۔ یقیناً ہمیں فوڈ سیکورٹی کے حوالے سے مسلہ ہو گا۔