پاکستان اور بھارت کے درمیان 12 مئی کی دوپہر تک جنگ بندی پر اتفاق

پاکستان اور بھارت کے درمیان 12 مئی کی دوپہر تک جنگ بندی پر اتفاق



اسلام آباد:

پاکستان اور بھارت کے درمیان 12 مئی کی دوپہر تک جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا، دوست ممالک کے وزرائے خارجہ نے پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ کو بھارت کی طرف سے کشیدگی کم کرنے اور جنگ بندی کی خواہش کے پیغامات پہنچائے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان نے علاقائی امن و استحکام کے وسیع تر مفاد میں اس جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی۔

سرکاری ذرائع کے مطابق یہ امر اہم ہے کہ اس پیش رفت کو درست تناظر میں دیکھا جائے، بھارت نے 7 مئی 2025ء سے پاکستان کی خودمختاری کی مسلسل خلاف ورزیاں کیں، جس سے پورے خطے کا امن خطرے میں پڑگیا اس کے باوجود پاکستان نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔

بھارت کے میزائل اور ڈرون حملوں نے پہلے سے غیر مستحکم سکیورٹی صورتحال کو مزید خطرناک بنادیا، 9 اور 10 مئی کی درمیانی شب بھارت نے پاک فضائیہ کے متعدد اڈوں اور ہوائی اڈوں کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا ان حملوں کے جواب میں پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق استعمال کیا کسی بھی خودمختار ملک کے لیے اپنی سالمیت اور علاقائی حدود پر سمجھوتہ ناقابل قبول ہے۔

پاکستان کا ردعمل اپنی سرزمین اور عوام کے تحفظ کے عزم، حق اور صلاحیت کا اظہار تھا۔پاکستان نے اپنے اہداف حاصل کر لیے ہیں، ہم نے اپنے دفاع کو کامیابی سے یقینی بنایا اور بھارت کو روکنے کے لیے مؤثر باز deterrence بحال کی۔

ذرائع کے مطابق بھارت “نیو نارمل ” قائم کرنے کی کوشش کر رہا تھا تاکہ خطے میں اپنی بالا دستی مسلط کر سکے تاہم پاکستان نے یہ سازش ناکام بنا دی ہے۔

پاکستان نے واضح کیا ہے کہ “ہم بھارت کی غیر قانونی کارروائیوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، 7 مئی کے بعد سے بھارتی اقدامات کھلی جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔”بھارت کا رویہ نہ صرف اقوام متحدہ کے چارٹر بلکہ بین الاقوامی ضوابط اور ریاستوں کے مابین تعلقات کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

بھارت کا جنگی جنون اور غیر ذمہ دارانہ رویہ خطے کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے، خاص طور پر جب دونوں ملک ایٹمی طاقتیں ہوں۔

پاکستان کا مؤقف ہے کہ پہلگام حملے پر بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام لگایا، وزیراعظم پاکستان نے 26 اپریل کو ایک غیر جانب دار، شفاف بین الاقوامی تحقیق کی تجویز دی لیکن بھارت نے جارحیت کا راستہ چنا، اقوام متحدہ، او آئی سی اور کئی ممالک نے تحمل کی اپیل کی لیکن بھارت نے ان پر کان نہ دھرا۔

پاکستان اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کو شروع سے بھارت کی بدنیتی سے آگاہ کرتا رہا ہے اور حالیہ واقعات نے ان خدشات کی تصدیق کر دی۔ پاکستان نے ایک بار پھر اعادہ کیا ہے کہ وہ اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔

“علاقائی امن ہماری خواہش ضرور ہے لیکن امن یک طرفہ نہیں ہوسکتا، بھارت کو اپنی جارحانہ روش ترک کرنا ہوگی، پاکستان کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت اور عزم رکھتا ہے۔





Source link