واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کے لیے حماس کو آخری وارننگ دیدی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک طویل پوسٹ میں کہا کہ میں اسرائیل کو ہر وہ چیز فراہم کر رہا ہوں جو اسے اس کام کو مکمل کرنے کی ضرورت ہے، اگر آپ نے میرے کہنے کے مطابق عمل نہ کیا تو حماس کا کوئی رکن محفوظ نہیں رہے گا۔
یہ بات چند گھنٹے بعد سامنے آئی جب وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ براہ راست بات چیت کر رہا ہے۔
اس سے پہلے تک امریکہ نے حماس جیسے دہشت گرد گروپوں کے ساتھ براہ راست رابطے سے گریز کیا تھا۔ ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ اگر یرغمالی جلد از جلد آزاد نہ کیے گئے تو اس کے نتائج سنگین ہوں گے، اور ساتھ ہی حماس کے رہنماؤں کو غزہ چھوڑنے کی دھمکی دی۔
ٹرمپ نے غزہ کے شہریوں کو بھی خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یرغمالیوں کو نہیں چھوڑیں گے تو آپ کی زندگی کا کوئی مستقبل نہیں۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ٹرمپ نے حماس کو ایسی دھمکیاں دی ہیں، اس سے پہلے دسمبر میں بھی انہوں نے یہی کہا تھا کہ اگر یرغمالی آزاد نہ ہوئے تو ان کے لیے دنیا کا خاتمہ ہوگا۔
ادھر وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولائن لیوِٹ نے تصدیق کی کہ امریکہ نے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ دو براہ راست ملاقاتیں کی ہیں، جن کی قیادت امریکی خصوصی ایلچی ایڈم بوہلر نے کی۔ اسرائیل کے حکام نے ان مذاکرات سے آگاہ کیا تھا۔
اس وقت اسرائیل کے مطابق حماس کی حراست میں 59 افراد یرغمال ہیں، جن میں سے 24 زندہ ہیں اور ان میں 5 امریکی شہری بھی شامل ہیں۔
رپورٹس کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکی حکام اور حماس کے درمیان ملاقاتیں ہوئی ہیں، جہاں سابق امریکی حکام کے مطابق امریکہ کو اپنے شہریوں کی رہائی کے لیے زیادہ فعال ہونے کی ضرورت ہے۔