میں نہیں چاہتا میرے بچے یا بھارتی نوجوان نسل پانی، کشمیر یا دہشتگردی پر لڑائی لڑیں، بلاول بھٹو

میں نہیں چاہتا میرے بچے یا بھارتی نوجوان نسل پانی، کشمیر یا دہشتگردی پر لڑائی لڑیں، بلاول بھٹو



واشنگٹن:

پاکستان کے سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ مجھے بھارتی عوام یا ان کے نوجوانوں سے کوئی دشمنی نہیں۔ میں نہیں چاہتا کہ میرے بچے یا بھارتی نوجوان نسل پانی، کشمیر یا دہشتگردی پر لڑائی لڑیں، میں اپنی قوم کے لوگوں کو ایسے مستقبل کے حوالے نہیں کرنا چاہتا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور پاکستان کے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، جو اس وقت پاکستان کے اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے امریکا کے دورے پر ہیں، نے مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا مشن امن ہےامن، جو مکالمے اور سفارتکاری کے ذریعے بھارت کے ساتھ قائم ہو۔

بھارتی قیادت کے جنگجویانہ بیانیے کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کے سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ میری نسل اور آنے والی نسلوں کو  نہ صرف کشمیر  اور دہشتگردی کے کسی  بھی واقعے  پر جنگ میں جھوک رہے ہیں بلکہ  پانی کے لیے  بھی لڑنے پر مجبور کررہے ہیں۔

امریکہ کے معروف  تھنک ٹینک مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے خطے میں کشیدگی کے خاتمے، تعاون اور پائیدار امن کے لیے دیرینہ تنازعات کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان  کشمیر، دہشتگردی اور آبی تنازعات  کے حوالے سے  بھارت کے ساتھ بات چیت پر آمادہ ہے تاہم بھارت کے انکار کے بعد پاکستان چاہتا ہے کہ امریکا  بطور مشترکہ دوست  بات چیت کے عمل کو آگے بڑھانے میں  کردار ادا کرے۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کشمیر کے حوالے سے  بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ امریکی ثالثی کی پیشکشوں  نے کشمیر کو بین الاقوامی مسئلہ کے طور پر دوبارہ دنیا کے سامنے رکھا ہے، جو بھارت کے اس بیانیے کی تردید ہے جس میں کشمیر کو دوطرفہ مسئلہ قرار دیا جاتا ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں حالیہ  واقعے میں پاکستان کے کسی بھی کردار  کی سختی سے تردید کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  واقعے کے فوری بعد پاکستان نے غیرجانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کی تھی جسے بھارت نے مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکا کے انخلا  کے بعد ٹی ٹی پی، بی ایل اے ، داعش اور دیگر تنظیموں نے سر اٹھایا ہے جن سے  نمٹنے کے لیے علاقائی اور عالمی سطح پر تعاون ضروری ہے۔

عالمی برادری کو خبردار کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے پانی کی فراہمی بند کرنے کی دھمکی جنگ کو جنم دے سکتی ہے۔

 انہوں نے امریکا اور عالمی قوتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس خطرناک رجحان کو روکیں کیونکہ اس کے سنگین اثرات پورے خطے پر مرتب ہوں گے۔

 بلاول  بھٹو نے  کہا  کہ پانچ روزہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں پاکستان نے عسکری محاذ پر فتح حاصل کی، بھارتی طیارے مار گرائے اور حملوں کو پسپا کیا۔ سفارتی سطح پر بھی بھارت کی پالیسیوں نے ایک بار پھر عالمی سطح پر پاکستان اور بھارت تعلقات کو ایک ساتھ جوڑ دیا ہے۔

انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ دہشتگردی، کشمیر اور پانی جیسے مسائل پر مکالمے کا راستہ اپنائے تاکہ خطے میں باہمی تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ کاوشوں سے کشمیر میں خوشگوار ماحول پیدا کیا جاسکتا ہے، پانی کی سلامتی یقینی بنائی جا سکتی ہے اور دونوں ممالک سیلاب، آلودگی اور خشک سالی جیسے چیلنجز سے مل کر نمٹ سکتے ہیں۔

سابق وزیر خارجہ نے پاک بھارت تجارت اور عوامی روابط کے فقدان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تجویز دی کہ اگر امن اور تعاون کا راستہ اپنایا جائے تو مستقبل میں انڈیا-پاکستان اکنامک کوریڈور کا قیام عمل میں آ سکتا ہے جو دونوں ممالک کی خوشحالی کے ساتھ ساتھ خطے اور عالمی شراکت داروں خصوصاً امریکا کے لیے بھی فائدہ مند ہوگا۔

 پاکستانی پارلیمانی وفد کے دیگر ارکان نے واشنگٹن میں مثبت ردعمل پر اظہار تشکر کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان تمام حل طلب مسائل کا پُرامن حل چاہتا ہے۔ انہوں نے عالمی قیادت سے اپیل کی کہ وہ اس اہم سفارتی مہم کی حمایت کریں۔





Source link