کراچی:
گزشتہ ماہ بے دردی سے قتل کیے جانے والے مصطفیٰ عامر کی نماز جنازہ آج ادا کی جائے گی۔
مصطفیٰ عامر کے اہل خانہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق نمازِ جنازہ عصر کے بعد مسجدِ علی، خیابانِ محافظ، فیز 6، ڈی ایچ اے میں ادا کی جائے گی۔
خواتین کے لیے فاتحہ خوانی عصر اور مغرب کے درمیان مرحوم کی رہائش گاہ پر ہوگی۔
مرحوم کے گھر والوں کی جانب سے دعائے مغفرت درخواست کی گئی ہے، مرحوم کے لواحقین میں وجہیہ عامر اور مجتبیٰ عامر شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اغوا کے بعد دوست کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات کے دوران سنسنی خیز انکشافات سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے جب کہ پولیس حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار ملزم ارمغان نے دوران تفتیش نوجوان کے قتل کا اعتراف کرلیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملزم نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ فولڈنگ راڈ سے پہلے مصطفیٰ کے ہاتھوں اور پیروں پر مار کر زخمی کیا، اس کے بعد اپنی رائفل اٹھا کر مصطفیٰ کی جانب تین فائر بھی کیے لیکن فائر مصطفیٰ کو نہیں لگے، فائر وارننگ دینے کے لیے کیے تھے۔
ملزم نے انکشاف کیا کہ 8 فروری کو پولیس کے چھاپے کے دوران پولیس کو بنگلے میں داخل ہوتا دیر سے دیکھا، پولیس کو بروقت دیکھ لیتا تو پولیس سے فائرنگ کا تبادلہ اور طویل ہو سکتا تھا، خیابان محافظ سے دریجی تک میں مصطفیٰ کی گاڑی خود ڈرائیو کرکے پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم شیراز کے دوران تفتیش سنسنی خیز انکشافات
ملزم ارمغان نے انکشاف کیا کہ ہم نے مصطفیٰ کے منہ پر ٹیپ لگایا تھا اور ہاتھ پاؤں باندھ دیے تھے، مصطفیٰ کی گاڑی کو آگ لگائی تو مصطفیٰ زندہ اور نیم بیہوشی کی حالت میں تھا۔
ذرائع کے مطابق پولیس حکام نے ملزم ارمغان کے بیان کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی، گرفتار ملزم کے پلان بی، شیروں اور فارم ہاؤس سے متعلق تفتیش جاری ہے۔
پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ ارمغان خود نشہ فروخت بھی کرتا تھا اور نشہ استعمال بھی کرتا تھا، ارمغان نے نشہ فروخت کرنے کے بعد کال سینٹرکا کاروبار شروع کیا، ارمغان کے گھر سے جس خاتون کا ڈی این اے ملا تھا، اس لڑکی کی نشاندہی ہوگئی۔
پولیس حکام کے مطابق پولیس نے مذکورہ لڑکی کی تلاش شروع کردی، مذکورہ لڑکی نیوایئرنائٹ پر ارمغان کے تشدد سے زخمی ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: مصطفیٰ عامر قتل کیس: مرکزی ملزم ارمغان سے تفتیش کے دوران تہلکہ خیزانکشاف سامنے آگئے
پولیس حکام کے مطابق مصطفیٰ کو تشدد کرکے، فولڈنگ راڈ، فائرنگ کرکے یا جلا کرقتل کیا گیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ اور ڈی این اے کی رپورٹ کے بعد ہی معلوم ہوسکے گا۔
ارمغان قریشی کا جعلی شناختی کارڈ بھی پکڑا گیا
تفتیش کے دوران کیس کے مرکزی کردار ارمغان قریشی کا جعلی شناختی کارڈ بھی پکڑا گیا۔
ملزم ارمغان نے ثاقب ولد سلمان علی کے نام سے شناختی کارڈ بنوا رکھا تھا، جعلی شناختی کارڈ پر ارمغان کے اصلی شناختی کارڈ کی تفصیلات شامل کی گئی تھیں۔
پولیس حکام نے بتایا کہ دوران تفتیش ارمغان کی نشاندی پررات گئے اے وی سی سی پولیس ارمغان کے گھرپہنچی تھی اورپولیس نے ملزم کی نشاندہی پر مزید واقعاتی شواہد اکٹھا کیے جمع کیے جانے والے شواہد کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حب سے ملنے والی لاش مصطفیٰ عامر کی تھی؟ ڈی این اے رپورٹ میں بڑا انکشاف
تفتیشی حکام نے بتایا کہ پولیس کواب تک آلہ قتل یا آلہ ضرب نہیں مل سکاہےآلہ قتل یاآلہ ضرب کی تلاش جاری ہے۔
دوسری جانب مصطفیٰ عامر قتل کیس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے کہا کہ جب یہ لاپتہ ہوا میں نے اسی وقت نوٹس لیا، متعلقہ افسران کو کیس کے جلد سے جلد حل کے احکامات دیے۔
ضیاء الحسن لنجار نے کہ اکہ ڈی آئی جی سی آئی اے نے کیس کی تفتیش سے متعلق بریفنگ دی، کیس کی تفتیش و دیگر امور میں غفلت لاپروائی یا کوتاہی کے مرتکبین کے خلاف کاروائی کی جائیگی، کوئی کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو قانون کے مطابق کاروائی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اس کیس اور اسکی تفتیش پر گہری نظر ہے، تفتیش کے جملہ پہلوؤں کو انتہائی غیر جانبدار اور میرٹ کے مطابق آگے بڑھایا جائے، کیس کے حوالے سے افواہیں اور من گھڑت بیانیے زیر گردش ہیں۔
وزیر داخلہ سندھ کا کہنا تھا کہ کیس کے حوالے سے انسداد دہشت کی عدالت کے جج نے جو بے ضابطگیاں کی ہیں اس سلسلے میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو مکتوب ارسال کررہے ہیں، افواہوں اور من گھڑت بیانیے پر پیکا ایکٹ کے تحت کاروائی کی جائیگی۔