(تحریر: ڈاکٹر عابد رضا)
مرجان کی اصطلاح پرانی فرانسیسی سے ماخوذ ہے جو کہ لاطینی اور یونانی زبان سے ہے۔ لفظ مرجان کی بنیاد شاید بحیرہ روم میں پائے جانے والے قیمتی سرخ مرجان کورلیم ربرم سے ہے۔ مرجان کو یونانی میڈیسن میں منگا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ مرجان (کورل) کا تعلق فائلم نیڈاریا کی کلاس انتھوزوا سے ہے۔
مرجان سمندری انیمون کی طرح ایک سمندری جانور ہے۔ مرجان سمندری ماحول تک ہی محدود ہیں اور تمام ٹراپیکل اوشین میں پائے جاتے ہیں۔ زیادہ تر مرجان سمندر میں سورج کی روشنی، صاف پانی میں 30 فٹ سے کم گہرائی میں نمو پاتے ہیں۔ سخت مرجان سمندروں میں وسیع پیمانے پر پھیلے ہوئے ہیں، جو کہ 6 ہزار فٹ سے 20 ہزار فٹ تک گہرائی میں پائے جاتے ہیں۔ مرجان کی چٹانیں دنیا بھر میں 6000002 کلومیٹر کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہیں۔ پاکستان کے ساحل مرجان کی چٹانوں کی موجودگی کی خصوصیت رکھتے ہیں۔
سمندر میں پائے جانے والی انواع سے دنیا بھر میں ادویہ بنانے کا سلسلہ افلاطون کے زمانے سے جاری ہے۔ اس سے قبل بھی یقینی طور پر سمندر کی مختلف انواع سے دوا سازی کی جاتی رہی ہوگی۔ میرین نیچرل پروڈکٹ سمندر میں پائی جانے والے انورٹیبریٹ اور ورٹیبریٹ سے تعلق رکھتی ہیں۔ اس وقت سمندری حیاتیات سے حاصل ہونے والی نیچرل پروڈکٹ کو نئے علاج کا ایک غیر معمولی ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ گزشتہ 50 سال کے عرصے میں سمندری حیاتیات سے 2000 سے زیادہ ناول کمپاونڈ (مرکبات) کو الگ تھلگ اور شناخت کیا گیا ہے۔ اور تین سو سے زیادہ پیٹنٹ منظور کیے گیے ہیں۔ اس وقت سمندری حیاتیات سے کیمیائی مرکبات حاصل کرکے ادویہ تیار کی گئی ہیں جو کہ ابھی کلینیکل ٹرائل میں ہیں۔
سمندری ماحول میں مرجان کی چٹانوں پر پائے جانے والے جاندار کیمیایی مرکبات تیار کرتے ہیں جو کہ دواسازی کا بڑا حصہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس وقت سمندر میں موجود مرجان کی چٹانوں سے دوا سازی ادویات کی صنعت میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
دنیا کے مختلف ممالک میں سائنسدانوں نے سمندر میں پائی جانے والی کورل ریف (مرجان کی چٹانیں) کی مختلف انواع سے ایسے کیمیائی مرکبات حاصل کیے ہیں جس سے جدید بیماریوں کے علاج کیے جارہے ہیں، جس میں اینٹی کینسر، اینٹی مائیکروبیل، ایڈز، اینٹی گولیٹنگ، قلبی امراض، السر، لیوکیمیا، لیمفوما کا کامیاب علاج کیا جارہا ہے۔ کینسر کی تمام نئی ادویات کی تحقیق میں نصف سے زیادہ سمندری حیاتیات پر مرکوز ہیں جن میں بہت سے مرجان کی چٹانوں پر پائے جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ دیگر امراض کے علاج کےلیے مرجان کی انواع سے کیمیائی مرکبات کی تیاری جاری ہے۔ 1970 سے مرجان کی مدد سے ہڈیوں کے گرافٹس بنائے گئے ہیں۔ بون گرافٹس بنیادی طور پر ہڈیوں کے متبادل ہیں، جن کی ضرورت اگر کسی شخص کو ہڈیوں کی بیماری ہوجائے، ہڈیاں خراب ہوجائیں، کسی کی ہڈی ٹوٹ جائے تو مرجان سے بنی ہڈیوں کے گرافٹس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
یو ایس نیشنل سی گرانٹ نے سوفٹ کورل (نرم مرجان) جس کا تعلق فائلم نیڈریا کی کلاس انتھوزوا سے ہے، اس سے ادویات کا ایک گروپ دریافت کیا ہے۔ جس میں ایچ آئی وی ایڈز سمیت مختلف اقسام کے وائرس کے علاج کی صلاحیت ہے۔ اس کے علاوہ ان سوفٹ کورل (نرم مرجان) کو دمہ، گٹھیا اور دیگر سوزشی عوارض کے علاج کےلیے استعمال کیا جارہا ہے۔ اس وقت نئی سن اسکرین گولی تیاری کے مراحل میں ہے جو لوگوں کو سورج سے اسی طرح بچائے گی جس طرح بعض مرجان خود کو الٹرا وائلیٹ شعاعوں سے بچاتے ہیں۔
سمندر میں موجود کورل ریف (مرجان کی چٹانیں) کے ساتھ ان مرجان کی چٹانوں کے جانداروں کے بارے میں ابھی بہت کچھ سمھجنا باقی ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ مرجان کی چٹانوں میں طبی علم کا خزانہ موجود ہے، جو ابھی دریافت نہیں ہوا۔ اس لیے دنیا بھر کی ان مرجان کی چٹانوں محفوظ کرنے کے اقدامات کیے جارہے ہیں جو کہ ممکنہ طور پر مسقبل میں طبی کامیابیوں کا باعث بنے گا۔
مرجان کے ہار یا مرجان کی شاخیں روحانی یا مذہبی فن کے بہت سے کاموں میں اہم عنصر ہیں۔ مرجان کا ہار افریقہ کی نشانی ہے جو دنیا کے چار حصوں میں سے ایک ہے۔ ویدوں میں (سنسکرت میں ہندو صحیفہ)، حصہ علم نجوم، سرخ مرجان سیارہ مریخ سے منسلک ہے۔ تبتیوں اور امریکی ہندوستانیوں کے پانچ مقدس پتھر ہیں، یہ توانائی، قوت اور زندگی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ثقافتوں میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ مرجان اپنے مالکان کو نظر بد اور بدشگون سے بچاتے ہیں۔ اب بھی بچوں اور جوان عورتوں میں عام ہے کہ وہ اپنی حفاظت کے لیے مرجان کے ہار پہنیں۔ سفر میں مرجان ساتھ لے جانے سے مسافر سمندروں اور ندیوں کو محفوظ طریقے سے عبور کرتے ہیں۔ چین میں مرجان زندگی کی مدت کی علامت ہے اور اسے آٹھ خزانوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
مرجان جاپانی تاجارا مونو کے تین گروہوں میں سے ایک ہے، جہاں اسے نحوست کو دور کرنے والی علامت سمجھا جاتا ہے۔ انڈونیشیا کی لوک داستانوں کے مطابق دائیں بازو پر سیاہ مرجان کا کڑا پہننے سے مردانہ صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ بائیں جانب یہ گٹھیا کا علاج کرتا ہے۔ عریس الجوائر اور نفیس الطیب میں ازکاشانی اور محمد بن منصور نے لکھا ہے کہ مرجان کی شاخ اپنے پاس رکھنے سے مرگی، گاوٹ اور پیٹ کی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ وہ مرجان کو دل کی بیماری اور سانس کی تکلیف اور تلی اور پیٹ کی سوجن کے علاج کےلیے ایک قسم کی دوا سمجھتے تھے۔
یونانی ادویات میں مرجان کا استعمال بہت زیادہ ہے۔ ادویہ میں مرجان کا استعمال جسم میں خون کی کمی کی صورت میں ہیموگلوبین کی سطح میں اضافہ کرتا ہے۔ دل و دماغ میں جمنے والے خون کو تحلیل کرتا ہے۔ مرجان حکمت میں اضافہ، جراثیم کشی، جارحیت اور اضطراب میں کمی، مثبت سماجی سرگرمیوں میں اضافہ، قوت مدافعت میں اضافہ، طاعون اور اس سے پیدا ہونے والے خطرات کے علاج میں کارآمد ہیں۔
پاکستان میں بھی مرجان اور مرجان کی چٹانوں پر تحقیقات جاری ہیں۔ اس ضمن میں مصنف نے پاکستان کورل ریف سوسائٹی قیام 2016 میں کیا تھا۔ اس کا بنیادی مقصد پاکستان کے سمندرمیں موجود مرجان کی چٹانون پر سائنسی تحقیات کی جائیں اور اس کے تحفطات کے اقدامات کیے جائیں تاکہ دوسرے ممالک کی طرح پاکستان کا نام بھی مرجان کی چٹانوں پر تحقیق کرنے والے ممالک میں شمار ہوسکے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔