جنوبی غزہ میں ہزاروں فلسطینیوں نے امریکہ اور اسرائیل کے حمایت یافتہ فلاحی ادارے Gaza Humanitarian Foundation (GHF) کے قائم کردہ امدادی مراکز پر دھاوا بول دیا۔
یہ واقعہ منگل کو رفح میں پیش آیا، جہاں مکمل اسرائیلی فوجی کنٹرول ہے۔ فلسطینی شہری، خواتین اور بچے بھوک سے مجبور ہو کر ان امدادی مراکز کی طرف دوڑ پڑے، حالانکہ ان مراکز پر بایومیٹرک چیک کی اطلاعات پر شدید تحفظات پائے جاتے تھے۔
GHF کے مطابق صرف ایک دن میں 8,000 فوڈ باکسز تقسیم کیے گئے، جن میں تقریباً 4 لاکھ 62 ہزار کھانوں کے برابر خوراک موجود تھی۔
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں لوگوں کو باڑ سے گزر کر کھلے میدان میں داخل ہوتے دیکھا گیا جہاں امداد رکھی گئی تھی۔ بعد میں، باڑیں توڑ کر عوام نے جگہ پر دھاوا بول دیا۔
حماس کے زیرانتظام غزہ میڈیا دفتر کے ڈائریکٹر اسماعیل الثوابطہ نے الزام لگایا کہ امداد کی تقسیم میں بدنظمی کی اصل وجہ اسرائیل کی زیر نگرانی کام کرنے والی کمپنی کی نااہلی ہے۔
اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں نے GHF کے ساتھ کام کرنے سے انکار کر دیا ہے، کیونکہ وہ اسے سیاسی اور عسکری مفادات سے جڑا ہوا سمجھتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اس واقعے کو “دل دہلا دینے والا” قرار دے چکے ہیں، جب کہ ریڈ کراس کے ترجمان کرسچیئن کارڈون کا کہنا تھا: “انسانی امداد کو نہ تو سیاست کا حصہ بنایا جا سکتا ہے اور نہ عسکری مفادات کا۔”
اسرائیلی فوج کے مطابق رفح میں دو مقامات پر نئے امدادی مراکز کھولے گئے ہیں، اور “ہزاروں خاندانوں کو خوراک فراہم کی گئی ہے۔”
اسرائیل کا کہنا ہے کہ نیا امدادی نظام ان افراد کی نشاندہی کے لیے استعمال ہو رہا ہے جو حماس سے جُڑے ہو سکتے ہیں، اور چہرے کی شناخت (Facial Recognition) کا عمل اسی مقصد کے لیے ہے۔
ایک مقامی شہری ابو احمد نے بتایا: “میرے بچے بھوکے ہیں، میں بھی بھوکا ہوں، لیکن ڈر لگتا ہے… کہا جا رہا ہے کہ کمپنی اسرائیل کی ہے اور معلومات کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔”