کراچی: کراچی میں ایم ڈی کیٹ کا مبینہ طور پر پرچہ آؤٹ ہونے کی خبریں سامنے آنے کے بعد طلبہ اور ڈاکٹروں نے امتحان کی شفافیت پر سوال اٹھادیا، ایم ڈی کیٹ کے متاثرہ امیدواروں نے سول اسپتال سے منسلک ڈاؤ یونیورسٹی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا،پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے امیدواروں نے ایم ڈی کیٹ 2024 کا امتحان دوبارہ لینے کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق ایم ڈی کیٹ 2024 میں مبینہ پرچہ آؤٹ اور امتحانات میں بدانتظامی کے معاملے پر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پریس کانفرنس کی،جس میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائی ڈی اے) سندھ کے چیئرمین ڈاکٹر فرخ رؤف، پیٹرن ان چیف ڈاکٹر عمر سلطان، صدر سندھ ڈاکٹر وارث جاکھرانی، ڈپٹی جنرل سکریٹری سندھ ڈاکٹر سجاد بگھیو، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے صدر ڈاکٹر پیر منظور اور جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد خان شیر سمیت دیگر نے شرکت کی۔؎
ڈاکٹر عمر سلطان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کے ذریعے ہم ایم ڈی کیٹ کا پرچہ آؤٹ ہونے کے مسئلے اور عمر کوٹ کے ڈاکٹر شاہ نواز کے قتل کے واقعے پر سندھ حکومت سے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
پی ایم اے سندھ کے صدر ڈاکٹر پیر منظور نے کہا کہ آج کل سوشل میڈیا پر چھوٹے مسائل کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر شاہ نواز کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کی بنیاد انصاف پر ہے اور اگر ڈاکٹر شاہ نواز نے کوئی جرم کیا تھا، تو انہیں عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے تھا، نہ کہ پولیس کسٹڈی میں گولی مار دی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر شاہ نواز کی آئی ڈی ہیک ہو چکی تھی اور انہیں بے قصور قتل کیا گیا۔ سندھ حکومت کی جانب سے اس معاملے میں قانون ہاتھ میں لینے والے پولیس افسران کو معطل کرنے کے فیصلے کو سراہتے ہیں۔
وائی ڈی اے سندھ کے چیئرمین ڈاکٹر فرخ رؤف نے کہا کہ دکھ کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ گزشتہ سال بھی اسی طرح کی پریس کانفرنس کے ذریعے ایم ڈی کیٹ 2023 میں پرچہ آؤٹ ہونے کی نشاندہی کی گئی تھی، لیکن اس سال ان کی حکمت عملی مستحکم ثابت نہیں ہوئی، انہوں نے الزام لگایا کہ امیدواروں سے پیسے لے کر انہیں پیپر دیے گئے اور ذرائع سے معلوم ہوا کہ جنہوں نے یہ غلط طریقہ اختیار کیا ان کے مارکس غیر معمولی آئے ہیں۔ مڈل کلاس طبقے میں احساس محرومی بڑھ رہا ہے، کیا صرف امیروں کے بچوں کو ہی ڈاکٹر بننے کا حق ہے؟
ڈاکٹر فرخ رؤف نے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر سعید قریسی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاؤ کی زیر اہتمام کیوں ہر سال ایم ڈی کیٹ کا پرچہ آؤٹ ہوتا ہے؟، اگر 2023 میں پرچہ آؤٹ کرنے میں ملوث افراد کو سزا دی جاتی تو اس سال یہ واقعہ نہ دہرایا جاتا۔ ڈاکٹر امجد سراج میمن کو شکایات پر امتحانات کے نتائج مسترد کرنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
ڈاکٹر فرخ رؤف نے ایف آئی اے سے ایم ڈی کیٹ 2023 کی انکوائری کے نتائج پوچھے اور مطالبہ کیا کہ ایم ڈی کیٹ امتحانات میں شفافیت لانے کے لیے آن لائن امتحانات کو بھی ترجیح دی جائے، جیسا کہ بیرون ممالک میں کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر فرخ رؤف نے اعلان کیا کہ اگر دو دن میں ہمارے مطالبات پورے نہ ہوئے تو وائی ڈی اے او پی ڈیز اور آپریشن تھیٹرز کا بائیکاٹ کرے گی اور عدالت میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرے گی۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر کو میرٹ کا قاتل قرار دیتے ہوئے امتحانات میں شفافیت کا مطالبہ کیا۔دوسری جانب حق تلفی کے خوف میں مبتلا متاثرہ امیدوار سول اسپتال کراچی سے منسلک ڈاؤ یونیورسٹی کے باالمقابل احتجاجی مظاہرہ کیا،ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز تھامے مظاہرین نے ایم ڈی کیٹ 2024 انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
متاثرہ امیدواروں نے کہا کہ پرچہ امتحان سے پہلے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا تھا،بھاری فیس دے کر بھی بنیادی سہولیات موجود نہیں تھیں،ٹریفک اور قطاروں کے باعث زرا بھی تاخیر سے جانے والے امیدواروں کو واپس بھیج دیا گیا،اس موقع پر امیدواروں کی جانب سے ایم ڈی کیٹ 2024 کا امتحان دوبارہ منعقد کروانے کا مطالبہ کیا گیا۔