کراچی:
سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے درسی کتب کی اشاعت میں تاخیر کی روایت اب بھی برقرار ہے اور سیشن کے آغاز میں رواں برس 4 ماہ کی تاخیر کے باوجود اب بھی کچھ سائنسی مضامین کی کتابیں ناپید ہیں اور کالج کے ہزاروں طلبہ کی دسترس سے باہر ہیں ان درسی کتابوں میں بوٹنی ، بیالوجی اور فزکس کے مضامین کی پریکٹیکل بکس سمیت کچھ اور مضامین کی پریکٹیکل بکس بھی شامل ہیں جبکہ ان ہی مضامین کی تھیوری کی درسی کتابیں بھی محدود تعداد میں بازار میں آئی تھیں جو اب بآسانی بازار میں موجود نہیں ہیں ادھر سرکاری کالجوں میں سیشن تو شروع ہوچکا ہے تاہم متعلقہ درسی کتب کی عدم دستیابی کے سبب کالجوں میں لیبس کے نام سے ہونے والی پریکٹیکل کلاسز شروع نہیں ہوپائی ہیں یا جن کالجوں میں لیبس کے نام پر پریکٹیکل کرائے جارہے ہیں وہاں پرانے نصاب سے ہی لیبس لی جاری ہیں جبکہ تھیوری کی کلاسز میں بھی تمام طلبہ کے پاس درسی کتب موجود نہیں ہیں۔
سرکاری کالج کے شعبہ نباتیات کے ایک استاد نے”ایکسپریس ” کو بتایا کہ “کچھ روز قبل بوٹنی سرکل کے نام سے اساتذہ کے لیے ایک پریزینٹیشن کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں سیکنڈ ایئر کی تھیوری اور پریکٹیکل کا نصاب اس لیے ڈسکس نہیں ہوسکا تھا کہ نصاب کی تبدیلی کے بعد یہ کتابیں مارکیٹ میں موجود نہیں ہیں “
ایک اور کالج ٹیچر جو سپلا کراچی ریجن کے رہنما بھی ہیں ان کا کہنا تھا کہ “تقریبا تمام مضامین کی پریکٹیکل بکس اس سال پرنٹ ہوکر نہیں آئیں تاہم تھیوری بکس کا مسئلہ کچھ حد تک حل ہوگیا ہے البتہ کالجوں میں پریکٹیکل ابھی شروع نہیں ہوسکے “
اردو بازار ایسوسی ایشن کے صدر ساجد یوسف نے “ایکسپریس ” کے رابطہ کرنے پر واضح کیا کہ اب کیمسٹری کی پریکٹیکل بکس تو آئیں ہیں لیکن فزکس اور بیالوجی کی کتابیں ہمیں فراہم نہیں کی گئی ان کا کہنا تھا کہ جو کتابیں فروخت کے لیے دی گئی ہیں وہ بھی ڈیمانڈ سے کم ہیں ان کا کہنا تھا ہمارے پاس طلبہ اور والدین آتے ہیں اور پوچھ کر واپس چلے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ خود سندھ بک بورڈ اسکولوں اور کالجوں کے ڈائریکٹرز سمیت چیئرمین ایگزامینیشن بورڈز کو ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے پریکٹیکل بکس پر مشتمل نئی درسی کتابوں کا ایک حوالہ جاری کرچکا ہے جس کے سبب کالجز میں بھی نئے اور پرانے پریکٹیکلز کے حوالے سے اس سلسلے میں ایک قسم کی کنفیوژن موجود ہے۔
سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ جامشورو کی جانب سے نصاب میں تبدیلی اور سائنسی مضامین کی نئی پریکٹیکل بکس کے حوالے سے 5 ستمبر کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں تمام ڈائریکٹر کالجز اور چیئرمین بورڈز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ بورڈ کی جانب سے نئے نصاب سے سیکنڈ ایئر فزکس ، سندھی لازمی فرسٹ اینڈ سیکنڈ ایئر پریکٹیکل جرنل کیمسٹری فرسٹ ایئر اور پریکٹیکل جرنل بائیولوجی سیکنڈ ایئر تیار اور پبلش کیا گیا ہے۔لہٰذا یہ ٹیکسٹ بک ہی تدریس اور امتحانات کے لیے اکیڈمک سیشن 2024/25 میں استعمال ہوں گی۔
جس کے بعد اگلے ہی روز 6 ستمبر کو اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے تمام سرکاری و نجی کالجوں کو ایک سرکلر جاری کیا جس میں انھیں سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے مذکورہ نوٹیفکیشن کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا سندھ ٹیکسٹ بک کے نوٹفکیشن کے تحت رواں سال تدریس و امتحانات مذکورہ درسی کتب سے ہوں گے۔
” ایکسپریس ” نے جب اس سلسلے میں قائم مقام ناظم امتحانات زرینہ راشد سے رابطہ کرکے یہ جاننا چاہا کہ تاحال مذکورہ پریکٹیکل بکس دستیاب نہیں ہوسکی ہیں لہٰذا ان کی تدریس و پریکٹیکل بھی نہیں ہورہے ہیں ایسی صورت میں امتحانات کیسے ہوں گے جس پر ان کا کہنا تھا کہ” یہ بات ہمارے علم میں بھی ہے ہم اکتوبر کے آخر میں اپنی کریکولم کمیٹی کی میٹنگ کریں گے اگر اس وقت تک متعلقہ درسی کتب طلبہ تک نہیں پہنچ سکیں تو کریکولم کمیٹی پرانے نصاب سے ہی پریکٹیکل امتحانات لینے کا فیصلہ کرسکتی جس کے لئے ایک علیحدہ نوٹیفکیشن جاری ہوسکتا ہے”
یاد رہے ہیں سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے رجسٹرڈ پبلشرز میں سے کچھ آپس کے اختلافات کے سبب عدالت میں چلے گئے تھے اور کچھ کیسز تاحال عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جس کے باعث اس بار ایک نہیں تین بار ٹینڈر جاری کیے گئے اور کتابوں کی چھپائی کا عمل تاخیر کا شکار ہوتا چلا گیا اسی اثنا میں سیشن 2024/25 بھی 15 اپریل سے، پہلے یکم اگست اور ازاں بعد 15 اگست کیا گیا۔
علاوہ ازیں اس سلسلے میں چیئرمین سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ علیم لاشاری سے ایکسپریس نے رابطہ کرکے اس معاملے پر دریافت کیا تو ان کا کہنا تھا کہ” میری معلومات کے مطابق تمام پریکٹیکل بکس مارکیٹ کو دے دی گئی ہیں لیکن میں پھر بھی چیک کرکے صبح کو بتادوں گا صبح انھیں یاددہانی کے لیے واٹس ایپ کیا لیکن جواب موصول نہیں ہوا۔”