کراچی: اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل کے سیکریٹری جمیل قریشی نے کہا ہے کہ سرمایہ کاری کیلیے 100 سے زائد منصوبے تیار کیے جارہے ہیں جن پر ایک بین الاقوامی فرم کام کررہی ہے، پاکستان میں کارپوریٹ فارمنگ ،اینیمل فارمنگ اور معدنیات کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع پیش کیے جارہے ہیں جبکہ غیرملکی سرمایہ کاروں کیلیے فارن کرنسی اکاؤنٹ کھولنے کے طریقہ کار کو سہل بنانے کے لیے ایس آئی ایف سی اسٹیٹ بینک کے اشتراک سے کام کررہا ہے۔
یہ بات انھوں نے جمعرات کو جرمن قونصلیٹ کراچی میں جرمن پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے تحت “پاکستان کے معاشی آوٹ لک، مواقع اور چیلنجز” کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انھوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کاروبار میں آسانیوں کی کمی کو دور کرنے کے لیے قائم کی گئی ہے کیونکہ سرمایہ کاروں نے “ون اسٹاپ شاپ” کا مطالبہ کیا تھا۔ انھوں نے حکومتی سطح پر کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کی کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر مقامی سرمایہ کار سرمایہ کاری نہیں کریں گے تو غیر ملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی بھی کم ہو جائے گی۔
آئی ٹی کمپنیوں کو پاکستان میں یو ایس ڈالر اکاؤنٹس رکھنے کی سہولت دی جا رہی ہے۔ انھوں نے پنجاب میں جدید لینڈ انفارمیشن اور مینجمنٹ سسٹم کے قیام کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اس نظام کو دیگر صوبوں تک توسیع دینے کا ارادہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں مختلف ٹرانسمیشن لائنز اور گرین انرجی کے منصوبے سرمایہ کاری کے لیے دستیاب ہیں۔ انھوں نے حکومت کی نجکاری کی کوششوں کا ذکر کیا۔خاص طور پر پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کو نجکاری کے لیے پیش کرنے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال کے اختتام تک پی آئی اے کی نجکاری ہوجائے گی۔
کراچی اور لاہور میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے اسپیشل اکنامک زونز پر دستاویزی کام مکمل ہوگیا ہے۔ جرمن قونصل جنرل ڈاکٹر روڈیگر لوٹز نے کہا کہ جرمنی دنیا کا سرفہرست معاشی ملک ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان 24 کروڑ عوام کا ملک ہے۔ پاکستان کی جغرافیائی حدود اہمیت کی حامل ہے اور پاکستان کا جغرافیائی حدود متعدد کاروباری اور سرمایہ کاری مواقع فراہم کرتا ہے۔
جرمن پاکستان چیمبر آف کامرس کے نائب صدر عامر نصیر نے کہا کہ ہم غیر ملکی سرمایہ کاری کو آسان بنانے اور مقامی اور بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کو فائدہ پہنچانے کے لیے دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کے لیے کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں، ماہر اقتصادیات ڈاکٹر امجد وحید نے کہا کہ پاکستان کے پاس معاشی ترقی وسیع صلاحیت موجود ہے۔
ٹھوس پالیسیوں اور سازگار کاروباری ماحول کے ساتھ ہم اس صلاحیت کو کھول سکتے ہیں اور اپنے لوگوں کی خوشحالی کو بہتر بنا سکتے ہیں، ٹیکسیشن کے ماہر عبدالقادر میمن نے معاشی ترقی کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک مستحکم اور پیش قیاسی ٹیکس نظام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکس کے نظام کو بڑھانے کے لیے حکومت کی کوششیں قابل ستائش ہیں لیکن مزید اصلاحات کی ضرورت ہے۔