title>Urdu News - Latest live Breaking News updates today in Urdu, Livestream & online Videos - 092 News Urdu دو دھاری تلوار سوشل میڈیا (دوسراحصہ ) – 092 News

دو دھاری تلوار سوشل میڈیا (دوسراحصہ )

دو دھاری تلوار سوشل میڈیا (دوسراحصہ )


گزشتہ جمعرات کو چھپنے والے آرٹیکل میں ہم اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ سوشل میڈیا کا استعمال اگر ہوش مندی کے ساتھ کیا جائے تو بہت اچھا پلیٹ فارم ہے اوراس پلیٹ فارم پر کفر کا فتویٰ لگانا مناسب نہیں، اگر کوئی صارف کسی پروڈکٹ کا استعمال غلط کرے تو پروڈکٹ کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا ہے۔

ماچس ایک مفید ایجاد ہے مگر ماچس جب بندر کو پکڑائی جائے تو الامان الحفیظ۔ عصر حاضر میں نہ صرف سیاسی جماعتوں کے ایجنڈے اور منشور بلکہ پوری سیاسی جماعت کو باقاعدہ ایک کنزیومر پراڈکٹ کے طور پر لیا جارہا ہے اور ووٹرز سیاسی جماعتوں کے لیے گاہک کی حیثیت رکھتے ہیں جسے وہ اپنا سودا بیچتے ہیں۔ سیاسی جماعتیں باقاعدہ منظم انداز میں اپنا پر فریب ایجنڈا پھیلانے اور عوام کو مسخر کرنے اور اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے اپنے سوشل میڈیا کے لشکریوں کو استعمال کرتی ہیں۔ اس حمام میں سب ننگے ہیں، سیاسی جماعتیں اپنا سودا بیچنے کے لیے ہر ناجائز کو جائز سمجھتی ہیں۔ مگر تباہی سرکار پی ٹی آئی کے ذمے داران اور سمندر پار بیٹھے تباہی سرکار کے سوشل میڈیا لشکریوں نے مل کر جو غدر مچایا ہے، وہ ملک دشمنی اور بغاوت کے زمرے میں آتا ہے۔

قوم لطیف کھوسہ کے 272 گمشدہ ’’شہداء ‘‘کے دعوے پر انگشت بدنداں ہے تو دوسری طرف سمندر پار بیٹھے ایک لنگی لشکری جو ڈیڑھ میلین سے زیادہ سبسکرائبرز رکھتے ہیں ، وہ سوشل میڈیا لشکری 26 نومبر کے واقعات کو ’’قتل عام‘‘ کے سوا کوئی دوسرا نام دینے پر راضی نہیں، اس لیے میں ان کو اس کالم میں ’’قتل عام بھائی‘‘ کے لقب سے پکاروں گا۔ 26 نومبر کے بعد اس کے ہر وی لاگ کا thumb nail قتل عام سے شروع ہو کر بغاوت پر ختم ہوتا ہے۔

قتل عام بھائی کا دوسرا ایجنڈا لسانیت کو ہوا دے کر پختون قوم کو ریاست سے لڑانا ہے۔ اس سلسلے میں ان کے زہریلے وی لاگ ناقابل برداشت، اذیت ناک اور ناقابل معافی ہیں۔ یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ وہ کس کے ایجنڈے پر ہے۔ مگر اس حد تک تو بھارتی یا اسرائیلی صحافتی اور سوشل میڈیا کے دروغ گو نہیں گئے۔ المیہ یہ کہ ریاست اور حکومت ملک کے اندر اور سمندر پار موجود ان ڈیجیٹل دہشت گردوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کے لیے مربوط لائحہ عمل تیار کرنے کے بجائے غیر منطقی بیانات اور زبانی جمع خرچ کر رہے ہیں۔

 حد تو یہ ہے کہ بعض ذمے دار اور باوقار صحافی بھی ڈالر کمانے کے لیے جھوٹ اور کذب کی اس گنگا میں اشنان کررہے ہیں، بعض اوقات وہ بھی حدود و قیود سے آزاد ہوکر وہ اودھم مچاتے ہیں کہ الامان الحفیظ، ان کو ملک کی فکر ہے نہ اپنی عزت و وقار کی۔ کس کس لشکری کا نام لوں 80 فیصد لشکریوں کے وی لاگ زہر آلود، اشتعال انگیز اورریاستی مفادات کے برعکس ہوتے ہیں۔

بغیر سوچے اور بغیرتولے جو منہ میں آتا ہے، بولنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے۔ ان کے الفاظ دہرا کر اپنے آپ اور اپنے قارئین کو اذیت نہیں دینا چاہتا۔ مگر بحیثیت ایک پختون اور پاکستانی بعض لشکریوں کی لسانیت والا منتر اور زہر فشانی نہ صرف میرے لیے بلکہ ہر محب وطن پاکستانی کے لیے اذیت ناک ہے، اس لیے ان سے درخواست کرتا ہوں کہ اﷲ کے واسطے پختون قوم کے بچوں پر رحم کریں، وہ بیچارے گزشتہ پانچ دہائیوں سے بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کی ریشہ دوانیوں، اپنوں کی لاپرواہی اور ہوس گیری کی وجہ سے لاکھوں پیاروں کو دفنا چکے ہیں، لاکھوں معذور اور در بدر ہوچکے ہیں۔

تباہی سرکار کے سوشل میڈیا لشکر کے لشکریوں کا دعوٰی ہے کہ پختون قوم ان کے اور ان کے بانی چیئرمین کے ساتھ ہے، اگر تباہی سرکار کو خیبر پختونخوا میں تیسری بار حکومت عوام نے اپنے ووٹوں کے ذریعے دی ہے اور تباہی سرکار کے سوشل میڈیا لشکر کے لشکریوں کو لاکھوں سبسکرائبرز اور ویورز بھی خیبر پختونخوا سے ملتے ہیں یعنی لاکھوں ڈالر کمانے کا ذریعہ بھی خیبرپختونخوا کے معصوم جذباتی پختون نوجوان ہیں تو کیا ان کو آپ لوگ یہ صلہ دے رہے ہیں؟

سمندر پار آرام دہ گھروں میں بیوی بچوں کے ساتھ بیٹھ کر سوشل میڈیائی لشکری، پاکستان میں موجود پی ٹی آئی کے لشکری سرداروں کے ساتھ مل کر پختون قوم کے بچوں کو بانی چیئرمین کے اقتدار اور اپنے من و سلویٰ کے لیے، من گھڑت کہانیاں گھڑ کر سڑکوں پر لاتے ہیں اور پی ٹی آئی لیڈران میدان چھوڑ کر بھاگنے پر شرمندہ ہونے کی بجائے سوشل میڈیا کے لشکریوں سے مل کر ظلم کی من گھڑت کہانیاں گھڑ کر قوم کے معصوم جذباتی کارکنوں کو اشتعال دلا رہے ہیں۔

بندہ چاہے جتنا بھی خود غرض ہو جائے وہ اپنے لوگوں کو کسی ایسے کھیل میں نہیں جھونک سکتا جہاں جیت کر بھی ہار یقینی ہو۔ اپنی ہی ریاست کے ساتھ آپ کیسے اپنی قوم کے بچوں کو لڑا سکتے ہیں؟ اور اگر آپ لوگوں کو شوق ہے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ لڑنے کا تو پہلے پاکستان میں موجود لشکری سردار اور سمندر پار بیٹھے سوشل میڈیا کے لشکری وطن واپس آکر خود لڑیں۔ جب غیرت مند پختون قوم آپ لوگوں کو سڑکوں پر ڈنڈے کھاتے، آنسو گیس برداشت کرتے اور گولیاں کھاتے دیکھے گی تو خود بخود آپ کی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئے گی۔

اور اگر ایجنڈا صرف خان کے اقتدار اور اپنے حلوے مانڈے کے لیے جھوٹ گھڑ نا، نفرتیں پیدا کرنا اور ملک میں انتشار پھیلانے کے لیے وی لاگ کھڑکا کر پختون قوم کے بچوں کو آگ میں جھونکنا ہے تو یہ ان کے ساتھ کھلی دشمنی ہے اور مشاہدہ یہی ہے کہ پختون قوم کی دشمنی اکثر اوقات مہنگی پڑتی ہے ، آج نہیں تو کل پختون قوم حقائق جان لے گی تو پھر نہ کوئی سمندر پار سوشل میڈیا ٹائیگر بچے گا اور نہ ملک کے اندر، اور یہ انتقام سخت ہوگا۔ لہذا خدارا اب بس کریں، اب ہوش کے ناخن لیں اور قوم کے بچوں پر رحم کریں۔ باقی رہی ریاست کی بات تو اس نے تو اپنا حساب لینا ہی ہے، بس اب آپ حساب دینے کی تیاری کریں۔





Source link