اسلام آباد:
اسلام آباد (رپورٹ / ظفر بھٹہ)
وفاقی حکومت نے جمعے کے روز کھاد بنانے والی کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ کھاد کی فی بوری قیمت میں 3 ہزار روپے تک کی کمی لائیں تاکہ کسانوں کو ریلیف فراہم کیا جاسکے۔
یہ بات وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین کی زیر صدارت منعقدہ کمیٹی میٹنگ کے دوران کہی گئی۔ اجلاس میں ربیع سیزن کے دوران ملک میں کھاد کے ذخیرے کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر رانا تنویر کھاد بنانے والی کمپنیوں کے نمائندوں پر زور دیا کہ کھاد کی فی بوری قیمتوں کو 12 ہزار سے کم کرکے 9 ہزار کی سطح پر لایا جائے۔
اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ کھاد بنانے والی کمپنیاں کسانوں کو مہنگے داموں کھاد فروخت کررہی ہیں لہذا انھیں چاہیے کہ وہ قیمتوں میں کمی لاتے ہوئے کسانوں کو ریلیف فراہم کریں۔ کمپنیوں کے نمائندوں نے قیمتوں میں کمی کی یقین دہانی نہ کراتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے کر کمپنی انتظامیہ کے سامنے پیش کردیں گے۔
اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ مالی سال 24-2023 کے دوران صنعتی اور زراعت کے استعمال کے لیے 22 ہزار ٹن یوریا فروخت ہوئی اور مقامی پیداوار کے مقابلے میں طلب میں اضافے کی وجہ سے ملک میں یوریا کو درآمد بھی کرنا پڑتا ہے۔
اس موقع پر یہ تجویز پیش کی گئی کہ مقامی یوریا کی فروخت کو صرف زراعت کے شعبے تک محدود کردیا جائے اور صنعتی ضروریات کے لیے یوریا درآمد کی جائے یا پھر مقامی کوریا کو صنعتوں کو ان مہینوں میں فراہم کی جائے جب زراعت میں اس کی طلب میں کمی ہوتی ہے- اجلاس کے دوران رانا تنویر نے یقین دہانی کرائی کہ کسانوں کی ضروریات کے لیے کھاد کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے گا۔