لاہور:
رہنما تحریک انصاف علی محمد خان کا کہنا ہے کہ جو کل ہوا ہے وہ اچھی پیش رفت ہے،راجہ صاحب اس پر مطمئن ہیں، سیکریٹری جنرل ہیں خان صاحب کے پریکٹسنگ وکلا میں سے ہیں جو وہاں پر خان صاحب کے کیس کرتے ہیں، وہ مطمئن ہیں یہ میرے لیے ٹھیک ہے، ٹھیک ہے اچھی پیش رفت ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ کافی عرصے سے جو ملاقات کا معاملہ تھا وہ تعطل کا شکار تھا، ٹھیک ہے دوبارہ اسٹارٹ لینے کے لیے ایک اچھی ڈویلپمنٹ ہے۔
سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے کہا کہ یہ بہت امپورٹنٹ ایشو ہے، اس میں ایک پہلو جو سب سے اہم ہے وہ تو وہ ہے جس کا آرمی چیف نے خود اس میٹنگ میں ذکر کیا، وہ جو گورننس کے گیپس ہیں، میں ٹیررازم کا طالبعلم بھی ہوں اور بہت کم عمر سے ان تمام چیزوں کو فیس بھی کیا ہے ، میں سمجھتا ہوں کہ سب سے بڑی جو ڈیٹیرنس ہوتی ہے وہ تو سول اور جو اسٹرکچر ہوتے ہیں، سول آرگنائزیشنز ہوتی ہیں وہ ٹیرر ازم کے ساتھ کنفرنٹ ، اگر اس کو آسان الفاظ میں کہیں تو جو ملک چوروں کو نہیں پکڑ سکتا وہ بعض اوقات ٹیررسٹس کو پکڑنے میں بھی ناکام رہتا ہے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ قدغن تو حکومت ہے، دیکھیں نہ میاں صاحب کو کوئی بات کرنی ہے تو انھیں اپنے کسی کولیگ کو بتانے کے بجائے پرائم منسٹر کو بتانا چاہیے، مولانا نے ابھی اتنی بڑی فیور کی ہے حکومت کی 26 ویں آئینی ترمیم کے درمیان ہم آہنگی پیدا کی ہے انہیں بھی چاہیے کہ حکومت سے بات کریں۔