معین خان کا کہنا ہے کہ اگر آئندہ برس بھارتی ٹیم چیمپئنز ٹرافی کیلیے نہ آئے تو پاکستانی ٹیم کو بھی کسی ایونٹ کیلیے بھارت نہیں بھیجنا چاہیے، ان کے مطابق ٹنڈولکر اور ڈریوڈ جیسے سابق کرکٹرز اپنے کرکٹرز اپنے بورڈ کو سمجھائیں کہ کھیل کو سیاست کی نذر نہ کریں۔
سابق وکٹ کیپر کا کہنا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی کی وجہ سے کھلاڑیوں کی کرکٹ اسکلز پر توجہ کم ہو گئی جس کی وجہ سے پاکستان کو پے درپے ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں معین خان نے کہا کہ سارو گنگولی، کپیل دیو، سچن ٹنڈولکر،راہول ڈریوڈ اور وینکٹ لکشمن جیسے سابق بھارتی کرکٹرز کو اپنے بورڈ کو صلاح دینی چاہیے کہ کھیل کو سیاست کی نذر نہ کریں، صرف یہ دو ممالک نہیں بلکہ دنیا بھر میں جہاں پاکستانی اور بھارتی مقیم ہیں، وہ یہ چاہتے ہیں کہ دونوں ٹیمیں آپس میں کھیلیں۔
اگر بھارتی ٹیم چیمپئنز ٹرافی کیلیے آئی تو اس سے نہ صرف پاکستان بلکہ کرکٹ کو ہی بہت زیادہ فائدہ ہوگا، بھارت کو اب ٹیم پاکستان نہ بھیجنے کی اپنی روایت تبدیل کرنا پڑے گی، ورنہ آئی سی سی کا کردار کیا رہ جاتا ہے جب وہ اپنے ایونٹس کی کمٹمنٹ کو ہی پورا نہ کروا سکے، اگر بھارتی ٹیم نہیں آتی تو پاکستان کو بھی آئندہ کسی ٹورنامنٹ کیلیے ٹیم کو وہاں نہیں بھیجنا چاہیے۔
پاکستانی ٹیم کی حالیہ پے در پے ناکامیوں پر معین خان نے کہا کہ ہمارا کرکٹ کا ماضی بڑا شاندارہے، ہم نے بڑے بڑے ٹورنامنٹس اور سیریز کے نتائج اپنے نام کیے،البتہ موجودہ صورتحال دیکھ کر بڑا دکھ ہوتا ہے، ماضی کے اسٹارز کی طرح بڑے کرکٹرز اب نظر نہیں آ رہے، یہی وجہ ہے کہ ہماری ٹیم کی پرفارمنس نیچے آگئی۔
مسائل کھلاڑیوں میں لگ رہے ہیں، ایک اچھا پلیئرذاتی طور پر اپنی کارکردگی کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہے، ایسے میں کامیابیاں بھی ضرور ملتی ہیں۔جب سے ٹوئنٹی20 کرکٹ زیادہ ہو گئی پلیئرز کی توجہ بھی مختصر طرز کی کرکٹ میں زیادہ ہو چکی ہے، وہاں پیسے بھی زیادہ ملتے ہیں،اس وجہ سے کرکٹ اسکلز پر توجہ کم ہو گئی جس کی وجہ سے ہمیں پے درپے ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا۔