ڈھاکا: بنگلہ دیش کے سابق کپتان مشرفی مرتضٰی بھی مظاہرین کے غیض و غضب سے بچ نہ سکے، مشتعل ہجوم نے ان کے گھر کو نذر آتش کر دیا۔
سول نافرمانی کی پُرتشدد تحریک کے حامی مظاہرین کی پیاس شیخ حسینہ واجد کے 15 سالہ اقتدار کے اختتام سے بھی ختم نہ ہوئی، اب انہوں نے اپنی پیاس بجھانے کے لیے عوامی لیگ سے وابستہ افراد کو مرکز نگاہ بنا لیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق اب مظاہرین کے غصے کی آگ سے عوامی لیگ کے دفاتر اور ارکان پارلیمنٹ کے گھر بھی محفظ نہیں رہے، ملک بھر میں عوامی لیگ کے دفاتر اور ارکان پارلیمنٹ کے گھروں پر حملے کا سلسلہ جاری ہے۔
مزید پڑھیں: کرفیو کی وجہ سے بنگلہ دیش اے ٹیم کی پاکستان آمد تاخیر کا شکار
بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان کی ذاتی رہائش گاہ سمیت عوامی لیگ کے مرکزی ہیڈکوارٹرز کو مشتعل مظاہرین پہلے ہی نذر آتش کر چکے ہیں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق کھلنا کے ضلع نڑائل میں بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور عوامی لیگ کے رکن پارلیمنٹ مشرفی مرتضٰی کے گھر کو بھی آگ لگا دی گئی ہے۔
مشرفی مرتضٰی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مظاہرین کے حملے سے قبل ہی محفوظ مقام کی طرف منتقل ہو گئے تھے، پولیس کی جانب سے قومی کھلاڑی کے گھر کو نذر آتش کرنے سے روکنے کی کوشش کی گئی مگر مظاہرین نے ان کی ایک نہ سنی، مظاہرین نے عوامی لیگ کے خلاف سخت نعرے بازی بھی کی۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان کے گھر سمیت عوامی لیگ کا ہیڈکوارٹرز نذر آتش
گزشتہ روز شیخ حسینہ واجد گزشتہ ایک ماہ سے جاری پرتشدد مظاہروں میں سیکڑوں ہلاکتوں کے بعد استعفیٰ دے کر بھارت روانہ ہو گئیں تھی۔
ملک میں فوج کی جانب سے عبوری حکومت کا اعلان کر دیا گیا ہے، گرفتار مظاہرین کو رہا کرنے کے علاوہ کرفیو کا نفاذ بھی ختم کر دیا گیا، جبکہ موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی بحال کر دی گئی ہے۔