باسکٹ بال کا شمار دنیا کے چند مقبول ترین کھیلوں میں ہوتا ہے، یہ پاکستان میں بھی انڈور گیمز میں سب سے زیادہ کھیلا جانے والے کھیل سمجھا جاتا ہے، جشن آزادی کے پْرمسرت اور خوشیوں بھرے موقع پر بین الصوبائی باسکٹ بال چیمپئن شپ کا انعقاد کیا گیا، پاکستان اسپورٹس کمپلیکس اسلام آبادکے لیاقت جمنازیم میں منعقدہ قومی ایونٹ میں 150 سے زائد مرد و خواتین کھلاڑی ایکشن میں دکھائی دیے، فائنل مقابلوں کے دوران جہاں ملک کا 77واں یوم آزادی انتہائی جوش و خروش اور قومی جذبے و ولولے کے ساتھ منایا گیا وہیں باصلاحیت نوجوان کھلاڑیوں کا جوش وجذبہ بھی قابل دید رہا۔
پاکستان باسکٹ بال فیڈریشن نے ویمنزکیٹیگری میں بین الصوبائی چیمپئن شپ ملکی سطح پر پہلی بار منعقد کی، جس کی باسکٹ بال حلقوں اور صوبائی فیڈریشنز کی جانب سے نہ صرف ستائش ہوئی بلکہ اس میں خواتین پلیئرز کی بھی بھر پور شرکت دیکھنے میں آئی۔ مردوں کے ساتھ خواتین کھلاڑیوں کا قومی سطح کے ایونٹ میں حصہ لینا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ فیڈریشن ملک بھر میں باسکٹ بال کے فروغ کے لیے نہ صرف کوشاں ہے بلکہ سنجیدہ پیمانوں پر کھلاڑیوں کو صلاحیتوں کے اظہار کا بھر پور موقع بھی فراہم کر رہی ہے۔
پانچ روزہ بین الصوبائی باسکٹ بال چیمپئن شپ کا حصہ بننے والی ٹیموں میں پنجاب، خیبر پختونخوا، سندھ، بلوچستان اور میزبان اسلام آباد اے اور اسلام آباد بی شامل تھیں، مرد اور خواتین ٹیموں کی تعداد 6، 6 ہو گئی تھی۔ ویمنز کیٹیگری کے لیگ میچز کے بعد پنجاب، اسلام آباد اے، اسلام آباد بی اور سندھ نے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کیا، مینز کیٹیگری میں پنجاب، خیبر پختونخوا، اسلام آباد اے اور اسلام آباد بی نے عمدہ کھیل پیش کرتے ہوئے سیمی فائنل میں رسائی حاصل کی۔
ویمنز کیٹیگری کے پہلے سیمی فائنل میں پنجاب اور سندھ مد مقابل ہوئے اور کانٹے کے مقابلے کی توقع کی جا رہی تھی تاہم پنجاب نے شاندار کھیل پیش کرتے ہوئے یکطرفہ مقابلے کے بعد آسانی سے کامیابی سمیٹ کر فائنل میں جگہ بنائی،جیت کا اسکور 64-32 تھا۔ پنجاب کی جانب سے خدیجہ مشتاق اور ایمن محمد نے بالترتیب 17 اور 16 پوائنٹس اسکور کیے۔ دوسرے سیمی فائنل میں اسلام آباد اے نے اسلام آباد بی کی ٹیم کو شکست دی ، اسکور 36-24 رہا، فاتح ٹیم کی جانب سے ماریہ نے 12 اور ایمانی نے 7 پوائنٹس اسکور کیے۔ فائنل میں پنجاب کا مقابلہ اسلام آباد اے سے ہوا،اس میچ میں بھی پنجاب کی کھلاڑیوں نے شاندار کھیل پیش کیا اور یک طرفہ کامیابی سمیٹ کر ٹائٹل اپنے نام کیا، پنجاب نے64-17 سے کامیابی حاصل کی جس سے اس کے کھیل کے معیار کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ فائنل میں پنجاب کے کوچ ملک مطاہرکی پروفیشنل اپروچ اور بر وقت فیصلوں کی داد دینا پڑے گی ،انھوں نے پورے ٹورنامنٹ میں پنجاب کی ٹیم میں مختلف اوقات میں مختلف تبدیلیاں کیں اوراہم مراحل پر ٹائم آؤٹ حاصل کیے۔
پنجاب کی جانب سے ایمن محمد اور ثنا ٹاپ اسکورر رہیں۔ تیسری پوزیشن کے میچ میں سندھ نے اسلام آباد بی کو 50-29 کے اسکور سے شکست دی، مینز کیٹیگری کے پہلے سیمی فائنل میں پنجاب اور اسلام آباد اے کی ٹیموں کے درمیان مقابلہ تھا جس میں پنجاب نے باآسانی 81-56 پوانٹس سے کامیابی حاصل کر لی، پنجاب کی جانب سے محمد تیمور نے 22 اور صفی اللہ نے 21 پوائنٹس اسکور کیے۔
مینز کیٹیگری کے دوسرے سیمی فائنل میں خیبر پختونخوا اور اسلام آباد بی کی ٹیموں کے درمیان معرکہ آرائی ہوئی جس میں خیبر پختونخوا نے 51 کے مقابلے میں 70 پوائنٹس سے فتح کو گلے لگایا۔ خیبر پختونخوا کی جانب سے عبدالوہاب نے 23 اور بلال خان نے 10 پوائنٹس اسکور کیے۔ چیمپئن شپ کی مینز کیٹیگری کے فائنل میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کی باسکٹ بال ٹیمیں ایک دوسرے کے خلاف صف آرا تھیں اور کانٹے کا مقابلہ دیکھنے کو ملا۔ سنسنی خیز میچ میں پنجاب نے اعصاب شکن مقابلے کے بعد 69-68 پوائنٹس سے یادگارکامیابی سمیٹی۔ فائنل کے آخری لمحات میں پنجاب کے کھلاڑیوں کا قسمت نے ساتھ دیا اور انھوں نے مخالف ٹیم کی ایک چھوٹی سی غلطی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے صرف ایک پوائنٹ کی سبقت سے میچ جیت لیا۔
بلاشبہ یہ ایک شاندار اور یادگار فائنل تھا جسے شائقین کے ساتھ ساتھ دونوں ٹیموں کے کھلاڑی بھی مدتوں یاد رکھیں گے۔ پنجاب کی جانب سے محمد عبداللہ 22 اور محمد تیمور 15 پوائنٹس اسکور کر کے اپنی ٹیم کے ہیرو ثابت ہوئے، خیبر پختونخوا کی جانب سے عمر خان، معاذخان اور عبدالوہاب نے نمایاں کھیل پیش کیا۔ مینز کیٹیگری میں تیسری پوزیشن کے میچ میں اسلام آباد اے نے اسلام آباد بی کو 67-52 پوائنٹس سے شکست دی۔
جشن آزادی بین الصوبائی باسکٹ بال چیمپئن شپ کے مقابلوں میں ٹیکنیکل آفیشلز سعادت جہانگیر، نوید احمد، گل جمال، معظم نوید راؤ، محمد مدثر، انور خان، چوہدری محمد ندیم، محمد پریم شہزاد، عمر محمود، یاسر غفور اورر عدیل رضا رہے، ٹیبلز آفیشلز میں ایم ایم عالم، محمد یعقوب، یاسر مجتبیٰ، محمد طارق، محمد رضوان، محمد عبداللہ اور حمزہ افتخار شامل تھے۔ اختتامی تقریب کے موقع پر ندیم ارشاد کیانی وفاقی سیکریٹری بین الصوبائی رابطہ اور پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل محمد یاسر پیر زادہ مہمانان خصوصی تھے۔
صدر پاکستان باسکٹ بال فیڈریشن بریگیڈیئر محمد افتخار منصور، سیکریٹری جنرل خالد بشیر، سینئرنائب صدر امتیاز رفیع بٹ، فانس سیکریٹری دین محمد، فیڈرل باسکٹ بال ایسوسی ایشن کے صدر اعجاز رفع بٹ، سیکریٹری جنرل اوج ظہور، نیشنل کوچ ملک محمد ریاض، محمد اعظم ڈار، کرنل شجاعت علی رانا، مستنصر حسین چیمہ، فیڈریشن کے دیگرممبران اور باسکٹ بال لورز کے علاوہ راولپنڈی / اسلام آباد کے شائقین کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ ندیم ارشاد کیانی نے اپنے خطاب میں کھلاڑیوں کو تلقین کی کہ وہ محنت اور قومی جذبے سے کھیلوں میں حصہ لیتے ہوئے ملک کا نام روشن کریں۔
اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ دیگرملکی گیمز کی طرح پاکستان میں باسکٹ بال کے کھیل میں بھی بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے، اگر قومی سطح پر اس طرح کے ایونٹس کا سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری رہا تو وہ دن دور نہیں جب باسکٹ بال سے وابستہ کھلاڑی بھی اپنے عمدہ کھیل سے ملک وقوم کا نام روشن کرتے نظر آئیں گے۔n