اسلام آباد:
اکنامک ایڈوائزی کونسل کے اجلاس میں کچھ ارکان کاروباری مفادات کا تحفظ کرتے رہے، انھوں نے شرح تبادلہ دباؤ میں رکھنے پر تشویش کا اظہار کرتے وزیراعظم پر زور دیا کہ برآمدت میں مسابقت کیلیے اس کا نوٹس لیں۔
حکام کے مطابق9 رکنی ایڈوائزری کونسل کے کچھ ارکان نے حقیقی موثر شرح تبادلہ(REER) کی نشاندہی کی جس کے مطابق بیرونی کرنسیوں کے اوسط باسکٹ پرائس سے روپے کی قدر 4 فیصد بڑھائی گئی ہے جبکہ نائب وزیراعظم اسحق ڈار کی نظر میںروپے کی قدر 15 فیصد کم ہے۔
حکام نے بتایا کہ کونسل کے کچھ ارکان برآمدکنندگان ہیں، ان کا موقف تھا کہ روپے کی قدر بڑھانے سے برآمدات غیر مسابقتی ہو رہی ہیں۔
وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے کونسل کو معاملہ اسٹیٹ بینک کیساتھ اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔
حقیقی موثر شرح تبادلہ REER100 کا مطلب روپیہ کی مناسب قدر ہے، اتارچڑھاؤ کا مطلب روپیہ کی قدر معاشی حالات کی عکاس نہیں۔
اجلاس میں شریک ایک رکن نے بتایا کہ کچھ ارکان اپنے کاروباری مفادات کا تحفظ کرتے دکھائی دیئے، جوکہ سطحی نوعیت کے باعث بات چیت کا حصہ نہیں ہونے چاہئے تھے۔
ارکان نے زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے گراوٹ کی نشاندہی بھی کی،کچھ ارکان نے پروسیسنگ کے بعد برآمد کیلئے خام چینی درآمد کرنے کی سفارش کی۔
ایک رکن نے درآمدی خام مال پر سیلز ٹیکس عائد نہ کرنے کی سفارش کی۔ وزیراعظم آفس کے اعلامیہ کے مطابق کونسل کے ارکان نے حکومت کی معاشی پالیسیوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور معاشی نمو کیلیے اہم تجاویز دیں۔
وزیراعظم نے ان تجاویز کی بنیاد پر جامع ایکشن پلان کی تشکیل کیلئے متعلقہ حکام کونسل ارکان سے تعاون کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم کے زیر قیادت اکنامک ایڈوائزی کونسل کے ارکان میں جہانگیر ترین، ثاقب شیرازی، شہزاد سلیم، مصدق ذوالقرنین، ڈاکٹر اعجاز نبی، آصف پیر، زید بشیر اور سلمان احمد شامل ہیں۔