امریکا نے سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی

امریکا نے سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی



NEWYORK:

امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی۔

غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 اراکین نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے 10 غیرمستقل ارکان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد پر ووٹ دیا۔

قرارداد میں غزہ میں 13 ماہ سے جاری جنگ فوری طور پر بند کرنے اور حماس کی قید میں موجود اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے الگ سے مطالبہ کیا گیا تھا۔

سلامتی کونسل میں صرف امریکا نے مستقل رکن کی حیثیت سے ویٹو کا اختیار استعمال کیا اور جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کردیا۔

اقوام متحدہ میں امریکا کے نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا کہ واشنگٹن نے واضح کیا تھا کہ وہ صرف ایسی قرارداد کی حمایت کریں گے جو واضح طور پر گرفتار افراد کی رہائی سے متعلق ہو اور یہ مطالبہ جنگ بندی کی تجاویز میں شامل تھا۔

انہوں نے کہا کہ جنگ کے مستقل خاتمے کے لیے گرفتار افراد کی رہائی ہونی چاہیے، یہ دونوں اہداف ایک دوسرے سے باہمی جڑے ہوئے ہیں اور یہ قرارداد اس ضرورت کو روک رہی ہے اور اسی وجہ سے امریکا مذکورہ قرارداد کی حمایت نہیں کرسکتا ہے۔

امریکی سفیر نے کہا کہ امریکا نے سمجھوتہ کرانے کی تجویز دی تھی لیکن قرارداد کے متن سے فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کو ایک خطرناک پیغام جا رہا تھا کہ انہیں مذاکراتی ٹیبل میں بیٹھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ کارروائیوں میں اب تک تقریباً 44 ہزار فلسطینی شہید اور لاکھوں بے گھر ہوگئے ہیں جبکہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں 1200 اسرائیلیوں کے ہلاک ہونے کی رپورٹ دی گئی تھی اور 250 افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔





Source link