واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے حکم کی تعمیل کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق وفاقی ایجنٹس کی بڑی تعداد کو اپنے روایتی کاموں سے ہٹا کر امیگریشن نافذ کرنے والے اداروں میں تفویض کر دیا گیا ہے۔
یہ تبدیلیاں اس بات کا حصہ ہیں کہ صدر ٹرمپ لاکھوں مجرمانہ تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے اپنے وعدے کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وفاقی ایجنٹ جو عموماً بچوں کے ساتھ بدسلوکی کرنے والوں، منشیات کے اسمگلروں، ٹیکس فراڈ اور منی لانڈرنگ کے معاملات کی تحقیقات کرتے ہیں، اب غیر قانونی طور پر امریکہ میں مقیم تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن کریں گے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی متنازع سفری پابندی، امریکی قانون سازوں کا سخت ردعمل
ہوم لینڈ سیکیورٹی کے تفتیش کار اب چھوٹے کاروباروں، خاص طور پر ریستورانوں پر چھاپے مار کر ان تارکین وطن کی تلاش کر رہے ہیں جو کام کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔
منشیات کے اسمگلروں، ٹیکس فراڈ کرنے والوں، اور دیگر جرائم پیشہ افراد کا پیچھا کرنے والے ایجنٹس کو بھی اب امیگریشن قانون کو نافذ کرنے کی ذمہ داری دی جا رہی ہے، جس سے ان کے موجودہ کاموں پر اثر پڑ رہا ہے۔
ان تبدیلیوں کے بارے میں 20 سے زائد موجودہ اور سابق وفاقی ایجنٹس، اٹارنیز، اور دیگر حکام نے بات کی ہے، غیر ملکی خبر رساں ادارے سے زیادہ تر افراد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر گفتگو کی کیونکہ وہ اپنے کام کے بارے میں عوامی طور پر بات کرنے کے مجاز نہیں تھے۔
مزید پڑھیں: امریکا کی پاکستان کو سفری پابندیوں ختم کرنے کیلیے 60 دن کی مہلت
ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سابق عہدیدار تھریسا کارڈینل براؤن، جو ریپبلکن اور ڈیموکریٹک دونوں انتظامیہ میں خدمات انجام دے چکی ہیں، نے کہا کہ مجھے یاد نہیں کہ وفاقی حکومت کے تمام وسائل کو امیگریشن کے نفاذ کی جانب موڑا گیا ہو۔
جب آپ ایجنسیوں سے کہہ رہے ہیں کہ آپ جو کچھ کر رہے ہیں اسے روک دیں اور اب ایسا کریں، تو وہ جو کچھ بھی کر رہے تھے وہ پیچھے ہٹ جاتا ہے۔