اسلام آباد:
فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے کہا ہے کہ ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے نتائج کے حوالے سے الیکشن ٹریبونلز بلوچستان کے علاوہ دیگر علاقوں میں نتائج کے تنازعات کافیصلہ کرنے میں سست روی کا شکار ہیں اور اب تک صرف 17 فیصد درخواستوں کا فیصلہ ہوسکا ہے۔
فافن نے الیکشن ٹربیونلز کے حوالے سے اپنی چوتھی جائزہ رپورٹ جاری کردی، جس میں کہا گیا ہے کہ 10 اکتوبر سے 15 نومبر2024 کے درمیان پاکستان بھر کے الیکشن ٹربیونلزنے مزید 20 درخواستوں کا فیصلہ کیا، جس کے بع فیصلہ شدہ درخواستوں کی مجموعی تعداد 60 ہوگئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 337 انتخابی نتائج کے تنازعات کا 17 فیصد رہا تاہم 23 میں سے سات ٹربیونلز نے ابھی تک کسی بھی پٹیشن پرفیصلہ نہیں کیا ہے اور کہا کہ 23 ٹربیونلز میں دائر377 میں سے 350 درخواستوں کی نشان دہی کی گئی ہے اور ان کا سراغ لگایا گیا ہے۔
فافن رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک ماہ کے دوران پٹیشنز نمٹانے کی رفتار میں معمولی بہتری آئی ہے، پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا(کے پی) میں ٹربیونلز بلوچستان کے مقابلے میں مختلف طور پر پیچھے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلوچستان کے تین ٹربیونلزنے 51 میں سے 30 نتائج کے تنازعات (60 فیصد) نمٹا دیے ہیں، اس کے برعکس کے پی میں 6 ٹربیونلز نے 42 میں سے صرف آٹھ (19 فیصد) درخواستوں کا فیصلہ کیا ہے، سندھ کے 5 ٹربیونلز نے 83 میں سے محض 12 درخواستوں (14 فیصد) کو نمٹایا اور پنجاب ٹربیونلز نے 155 درخواستوں میں سے صرف 10 (6 فیصد) کو ہی حل کیا ہے۔
پنجاب میں ٹریبونلز کے قیام کے نوٹیفکیشن کے باوجود ریٹائرڈ ججوں پر مشتمل 8 میں سے 4 ٹربیونلز نے ابھی تک سماعت شروع نہیں کی۔
فافن نے بتایا کہ اسلام آباد کےعلاقوں کے لیے ٹربیونل میں تین زیرالتوا درخواستیں مدعا علیہان کی جانب سے دائر کردہ منتقلی کی درخواستوں پر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے فیصلوں کی منتظر ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ اب تک زیادہ تر درخواستوں کے فیصلے صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے تنازعات پر ہوئے ہیں، صوبائی نشستوں پر طے پانے والے 51 تنازعات میں سے 29 بلوچستان اسمبلی، 9 سندھ اسمبلی، 7 پنجاب اسمبلی اور 6 کے پی اسمبلی سے متعلق ہیں۔
قومی اسمبلی کے حلقوں سے متعلق صرف 9 درخواستوں کا فیصلہ ہوا ہے، جن میں پنجاب اور سندھ میں 3،3، کے پی میں دو اور بلوچستان میں ایک درخواست ہے۔
فافن کی رپورٹ میں کہا گیا کہ مجموعی طور پراب تک صوبائی حلقوں سے متعلق 239 درخواستوں میں سے 21 فیصد کا فیصلہ ہو چکا ہے اورقومی اسمبلی کی حلقہ بندیوں سے متعلق 111 درخواستوں میں سے صرف 9 فیصد کا فیصلہ ہوگیا ہے۔