اسلام آباد:
سابق سفیر اعزاز چوہدری نے کہا ہے کہ اس وقت سفارتی جنگ جاری ہے ہمیں سفارتی جنگ سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے، مسئلے کی اصل جڑ مقبوضہ جموں و کشمیر ہے اور بھارت کہتا ہے کہ ہم اس پر بات نہیں کریں گے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ‘سینٹراسٹیج’ میں گفتگو کرتے ہوئے بھارت میں پاکستان کے سابق سفیر اعزاز چوہدری نے کہا کہ اس وقت سفارتی جنگ جاری ہے ہمیں اس سفارتی جنگ سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے، بھارت کے پاس اس وقت بہت کمزور ایجنڈا ہے، ہمیں دنیا کو بتانا ہے کہ پہلگام واقعے سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سفارتی وفود میں شامل تمام لوگ امریکا میں ہی جمع ہو گئے ہیں، سفارتی وفد کو صرف امریکا ہی نہیں بلکہ مختلف ممالک میں پھیلنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری نے پاک-بھارت جنگ میں اچھا کردارادا کیا، بھارت جھوٹ کی بنیاد پر بیانیہ بنا کر لڑ رہا تھا اسی لیے بھارت کے حق میں ایک بھی آواز نہیں اٹھی۔
اعزاز چوہدری نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے سے متعلق معاملہ بہت حساس ہے، عالمی برادری بھارت کو آمادہ کرے کہ وہ ایسا نہ کرے کیوں کہ بھارت ایسا کرے گا تو معاملہ سیدھا جنگ کی طرف جائے گا، ساتھ ہی پانی کو ذخیرہ کرنے پر بھی ہمیں غور کرنا چاہیے۔
سابق سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بھارتی جارحیت کے حوالے سے تیاررہنا چاہیے، بھارت میں نریندرمودی نے عجیب جنگی جنون پیدا کردیا ہے، یہ جنگی سوچ خطے اورعالمی امن کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مسئلے کی اصل جڑ مقبوضہ جموں و کشمیر ہے اوربھارت کہتا ہے کہ ہم اس پربات نہیں کریں گے۔