اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسمگلنگ میں استعمال ہونے والی گاڑیاں ضبط کرنے کے احکامات جاری کر دیے، آئندہ اشیا کی اسمگلنگ میں استعمال ہونیوالی گاڑیاں جرمانوں کی ادائیگیوں پر بھی نہیں چھوڑی جائیں گی۔ ایف بی آر نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
ایف بی آر کا کہناہے کہ وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے اسمگلنگ کے خلاف جاری مہم کو تیز کرنے کےلیے تمام متعلقہ سرکاری اداروں،خاص طور پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور پاکستان کسٹمز کو ملک بھر میں سمگلنگ کے انسداد کےلiے سخت اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کی ہے۔
اس سلسلے میں ایک اہم پیشرفت مورخہ 13.06.2009 کے SRO 499(1)/2009 میں کی جانے والی ترمیم ہے جو SRO 1619(1)/2024 کے ذریعے مورخہ 03.10.2024 کو متعارف کرائی گئی ہے۔ اس کی رو سے حکام کو اسمگلنگ کے سامان کی نقل و حمل میں استعمال ہونے والی گاڑیوں اور ٹرانسپورٹ کے دیگر ذرائع کو ضبط کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
اس مہینے کے اوائل میں متعارف کرائی جانے والی یہ ترمیم اسمگلنگ کو ختم کرنے کے لیے حکومت کے پختہ عزم کی عکاسی کرتی ہےجس نے ایک عرصے سے ملک کی معیشت کو متاثر کر رکھا ہے اور اس کی وجہ سے قومی خزانہ کو محصولات میں کمی کا مسئلہ درپیش ہےاور اس کی وجہ سے غیر قانونی معیشت کی حوصلہ افزائی بھی ہوتی ہے۔
اس ترمیم کے تحت اب وہ تمام گاڑیاں جو اسمگلنگ کے سامان کی نقل و حمل میں ملوث ہو ں گی اُنہیں فوری طور پر ضبط کیا جائے گا اور ان گاڑیوں کو جرمانہ ادا کرکے واپس لینے کا آپشن ختم کردیا گیا ہے جس کیلیے 13 جون 2009کو جاری کردہ ایس آر او میں ترامیم کردی گئی ہیں۔
اس ترمیم کے ذریعے جہاں مجرموں کو ضبط شدہ گاڑیوں کو جرمانہ ادا کرکے واپس حاصل کرنے کا موقع میسر تھا اب وہ ختم کردیا گیا ہے اور اس نئے اقدام کی بدولت اس خلا کو پُر کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنا یا گیا ہے کہ اسمگلنگ میں استعمال ہونے والی گاڑیاں مستقل طور پر سڑکوں سے ہٹا دی جائیں۔
چیئرمین ایف بی آر نے اس ترمیم کو فوری طور پر نافذ کرنے کے لیے کسٹمز حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مشترکہ کوششیں کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسمگلنگ کی سرگرمیوں میں استعمال ہونے والی گاڑیاں، پکڑے جانے کے بعد ضبط کرکے مستقل طور پر بند کر دی جائیں۔
ان نئی کوششوں کے ساتھ پاکستان اپنی معاشی سرحدوں کو محفوظ بنانے اور غیر قانونی معیشت میں حصہ لینے والوں کو جواب دہ ٹھہرانے میں ایک قدم قریب پہنچ گیا ہے، یہ حالیہ ترمیم اُن کئی اقدامات کا ایک حصہ ہے جو پاکستان کی معیشت کی سالمیت کے تحفظ کے لیے کیے جارہے ہیں۔