غزہ: فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فورسز کے حملے کے بعد نو ریسکیو اہلکاروں کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔
اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ اس کے فوجیوں نے ایمبولینسوں پر فائرنگ کی تھی، یہ کہتے ہوئے کہ انہیں “مشکوک گاڑیاں” سمجھا گیا۔ اس حملے کو حماس حکام نے “جنگی جرم” قرار دیا ہے۔
ریڈ کریسنٹ نے الزام لگایا کہ اسرائیلی حکام تلاش کے عمل میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔ PRCS کے مطابق، “یہ ساتواں دن ہے اور ہمارے 9 ایمرجنسی ورکرز کا کچھ پتہ نہیں۔ اسرائیل کی یہ رکاوٹیں ان کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔”
اقوام متحدہ کے انسانی امدادی ادارے کے سربراہ ٹام فلیچر نے بیان میں کہا کہ 18 مارچ سے اسرائیلی حملوں میں سینکڑوں بچوں سمیت کئی معصوم شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا، “مریضوں کو ان کے بستر میں قتل کیا جا رہا ہے، ایمبولینسوں پر فائرنگ ہو رہی ہے، اور ریسکیو اہلکاروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔”
جمعہ کے روز غزہ کے سول ڈیفنس حکام نے اطلاع دی کہ لاپتہ ٹیم کے سربراہ کی لاش ملی ہے جبکہ ریسکیو گاڑیاں مکمل تباہ ہو چکی ہیں، جن میں فلسطین ریڈ کریسنٹ کی ایک ایمبولینس بھی شامل ہے۔
حماس کے سینئر رہنما باسم نعیم نے کہا، “یہ حملہ عالمی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی اور جنیوا کنونشن کی سنگین توہین ہے۔ ریسکیو ورکرز پر حملہ کھلم کھلا جنگی جرم ہے۔”