title>Urdu News - Latest live Breaking News updates today in Urdu, Livestream & online Videos - 092 News Urdu ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب کے پاس لاہور میں ایئرکوالٹی کی رئیل ٹائم مانیٹرنگ کے لیے سسٹموموجود نہ ہونے کا انکشاف – 092 News

ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب کے پاس لاہور میں ایئرکوالٹی کی رئیل ٹائم مانیٹرنگ کے لیے سسٹموموجود نہ ہونے کا انکشاف

ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب کے پاس لاہور میں ایئرکوالٹی کی رئیل ٹائم مانیٹرنگ کے لیے سسٹموموجود نہ ہونے کا انکشاف



لاہور:

 

پنجاب حکومت ایک طرف فضائی آلودگی میں کمی کے لیے مختلف اقدامات اٹھا رہی ہے لیکن دوسری طرف ادارہ تحفظ ماحولیات کے پاس لاہور میں ایئرکوالٹی کی رئیل ٹائم مانیٹرنگ کے لیے سسٹم ہی نہیں ہے۔ ادارہ تحفظ ماحولیات کے پاس صرف تین ایئرکوالٹی مانیٹر ہیں جبکہ نجی اداروں کی ائیرکوالٹی مانیٹرز کے اعداد وشمار میں اکثر تضاد نظر آتا ہے۔

 

پنجاب کے دارالحکومت لاہور کو اس وقت اسموگ کی بدترین صورت حال کا سامنا ہے۔ ہفتہ اور اتوار کے روز لاہور کا ائیرکوالٹی انڈکس 1800 تک پہنچ گیا اور لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر رہا۔ 

 

ماہرین کے مطابق فضائی آلودگی اور سموگ پرقابو پانے کے لئے درست اعداد وشمار کا ہونا ضروری ہے لیکن ادارہ تحفظ ماحولیات ناقابل اعتماد ڈیٹا پر انحصار کرتے ہوئے اقدامات اٹھا رہا ہے۔ ادارہ تحفظ ماحولیات صرف تین ائیرکوالٹی مانیٹرز کا ڈیٹا شیئر کررہا ہے جن میں یوایس قونصلیٹ، پنجاب یونیورسٹی اور ٹاؤن لاہور میں نصب ائیرکوالٹی مانیٹر شامل ہیں۔

 

ان میں سے دو ائیرکوالٹی مانیٹر ز نجی ملکیت جبکہ ٹاؤن ہال میں نصب مانیٹر ادارہ تحفظ ماحولیات کا ہے۔ ادارہ تحفظ ماحولیات کی اے کیوآئی ڈیٹا کولیکشن کے لئے بنائی گئی موبائل وین خراب ہیں جبکہ ان کے دفتر میں نصب ائیرکوالٹی مانیٹر کا ڈیٹا بھی شیئر نہیں کیا جارہا ہے۔

 

ایکسپریس نیوز کی تحقیق کے مطابق لاہور میں اس وقت 17 ائیرکوالٹی مانیٹرز نصب ہیں ان میں سے تین سرکاری اداروں جبکہ 14 نجی اداروں میں نصب ہیں۔ تحقیقات کے مطابق نجی اداروں میں نصب زیادہ تر ائیرکوالٹی مانیٹرز سرکاری لیب سے تصدیق شدہ نہیں ہیں اور ان کی تنصیب بھی ایس اوپیز کے مطابق نہیں کی گئی جس کی وجہ سے وہ مانیٹرز غلط ڈیٹا دیتا ہے۔

 

ڈائریکٹرجنرل ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب عمران حامد شیخ نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ادارہ کے پاس لاہور میں صرف تین ائیرکوالٹی مانیٹرز ہیں جبکہ مزید پانچ مانیٹرز نصب کرنے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ نجی اداروں کے ائیرکوالٹی مانیٹرز کی اکثریت درست ڈیٹا نہیں دے رہی جبکہ ائیرکوالٹی انڈکس ڈیٹا فراہم کرنیوالی غیر ملکی کمپنیاں ان نجی اداروں کے مانیٹرز کا ڈیٹا اپنی ویب سائٹ پر شیئر کردیتی ہیں۔

 

انہوں نے بتایا کہ نجی ائیرکوالٹی مانیٹرز کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی جو ان مانیٹررکی کوالٹی اور تنصیب کی جگہوں کو چیک کرے گی۔ 





Source link